جموں (جموں کشمیر) : سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (CAT) کی جموں بنچ نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف ’’غیر سنجیدہ‘‘ عرضی دائر کرنے پر ایک سابق آئی اے ایس افسر پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ ٹریبونل نے 16 جولائی کو جاری کیے گئے حکمنامہ میں کہا ہے کہ سابق آئی اے ایس آفیسر کمار رنچھوڈ بھائی پرمار کی جانب سے دائر درخواست صرف لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور جموں و کشمیر انتظامیہ کے دیگر اہلکاروں کو ’’ہراساں‘‘ کرنے کے لیے فائل کی گئی تھی۔
حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ عرضی ایک سروس سے متعلق دائر کی گئی تھی جس میں حکومت پر الزام عائد کرنے کے بجائے، پرمار نے منوج سنہا اور دیگر عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹربیونل نے درخواست کو خارج کرتے ہوئے پرمار پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ یہ ریمارکس دیتے ہوئے عائد کیا ’’تاکہ اس طرح کی شرارتی اور فضول درخواستوں کو مستقبل میں روکا جا سکے۔‘‘ ٹریبونل نے جرمانے کی رقم دو ہفتوں کے اندر ایڈووکیٹ ویلفیئر فنڈ میں جمع کرانے کا بھی حکم جاری کیا ہے۔
سنہا کی طرف سے پیش ہونے والی وکیل مونیکا کوہلی نے دلیل دی کہ آئین کے آرٹیکل 361 (4) کے پیش نظر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کا نام لے کر مقدمہ چلانا غیر قانونی ہے۔ ٹریبونل نے اس دلیل کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ واضح نہیں ہے کہ پرمار، حکام سے ان کی نجی حیثیت میں اپنی سروس کی شرائط سے متعلق ریلیف کا دعویٰ کیسے کر سکتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: آئی اے ایس افسر نے ایل جی کے خلاف این سی ایس سی میں شکایت درج کروائی