جموں: جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے لیے بی جے پی نے آج اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے، جس کو لے کر کافی ہنگامہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ بی جے پی کے کئی رہنما جموں میں بی جے پی کے دفتر کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل پارٹی نے ایک فہرست جاری کی تھی لیکن اسے پھر فوراً واپس بھی لے لیا گیا اور پھر دوسری فہرست جاری کر دی گئی۔ جس کی وجہ سے بی جے پی کارکنان و لیڈران میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
جموں کے پارٹی دفتر کے سامنے جمع پارٹی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی ان لوگوں کو ٹکٹ نہیں دے رہی جو اس کے سینئر اور زیادہ مستحق ہیں۔ بی جے پی کے ایک لیڈر کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ اگر یہ فیصلہ نہیں بدلا گیا تو بی جے پی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکن ہیں اور پارٹی کے اندر رہ کر ہی احتجاج کریں گے۔
بی جے پی دفتر میں احتجاج کے دوران جموں کشمیر کے صدر رویندر رینا نے کہا کہ کارکنوں کو ایسی پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا چاہئے۔ اگر انہیں کوئی مسئلہ ہے تو وہ ایک ایک کر کے ان سے ملیں گے اور ان کا مسئلہ حل کریں گے۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے آج جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات کے لیے 44 امیدواروں کی فہرست جاری کی۔ لیکن، جلد ہی اس فہرست کو ہٹا دیا گیا۔ اب ایک بار پھر بی جے پی نے امیدواروں کی دو فہرست جاری کی ہے۔ لیکن، اس میں صرف 16 امیدواروں کے نام ہیں۔ انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ان امیدواروں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی کی طرف سے حذف کی گئی فہرست اور اب جاری کی گئی فہرست میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
پارٹی میں اندرونی ناراضگی ہے، جس کی وجہ سے پارٹی نے جو تین مرحلوں کی فہرست جاری کی تھی اس کو واپس لینے اور پہلے مرحلے کے لیے صرف امیدواروں کے ناموں کو دوبارہ جاری کرنے پر مجبور کیا ہے۔
جموں و کشمیر میں 19 ستمبر، 25 اور یکم اکتوبر کو تین مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔ یہ جموں و کشمیر میں 2019 میں سابقہ ریاست کی خصوصی حیثیت کھونے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد اسمبلی کا پہلا انتخاب ہے۔