ETV Bharat / jammu-and-kashmir

یاسین ملک کی اہلیہ کا راہل گاندھی کے نام خط، پارلیمنٹ میں شوہر کا معاملہ اٹھانے کی درخواست، بھاجپا برہم

بی جے پی نے مشال ملک کی جانب سے راہل گاندھی کو خط لکھے جانے پر کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

ا
مشال ملک نے راہل گاندھی کو خط لکھا ہے۔، (فائل فوٹوز)
author img

By IANS

Published : 3 hours ago

دہلی (آئی اے این ایس): دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند علیحدگی پسند رہنما اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ محمد یاسین ملک کی اہلیہ مُشال حسین ملک نے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو خط لکھ کر ان پر زور دیا کہ وہ انکے شوہر کے حق میں پارلیمنٹ میں بحث شروع کریں کیونکہ ’’یاسین ملک جموں و کشمیر میں امن قائم کر سکتے ہیں۔‘‘

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان امیت مالویہ نے اپنے ردعمل میں سوال کیا ہے کہ ’’آخر کانگریس ہمیشہ دہشت گردوں کے طرف کیوں دیکھی جاتی ہے؟‘‘ مشال ملک، پاکستان میں عام انتخابات سے قبل عبوری حکومت میں انسانی حقوق اور خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان کی معاون تھیں۔ انکا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جاری امن عمل میں یاسین ملک کا کردار اہم ہے اور (جیل میں) ان کی حالت زار پر فوری توجہ دی جانی چاہیے۔ خط میں ملک نے لکھا: ’’راہول جی، یاسین ملک جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کیلئے ایک بڑی طاقت ثابت ہو سکتے ہیں، اگر انہیں صرف ایک مناسب موقع دیا جائے۔‘‘

مشال ملک نے کانگریس لیڈر پر زور دیتے ہوئے لکھا کہ وہ (اس معاملے) مداخلت کریں، اس سے پہلے کہ ملک کی بگڑتی ہوئی صحت ایسے مقام پر پہنچ جائے جہاں سے واپسی ناممکن ہو۔ انہوں کہا کہ وہ درخواست کرتی ہیں کہ یاسین ملک کیلئے انصاف کے حصول کیلئے انکی مدد کریں۔ راہل گاندھی کو لکھے گئے خط میں، ملک نے ان کے شوہر کو درپیش جاری قانونی لڑائیوں کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی، خاص طور پر دہائیوں پرانے غداری کیس کی جانب، جس میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اب سزائے موت کا مطالبہ کر رہی ہے۔

کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک میں سب سے آگے رہنے والے یاسین ملک، فی الحال دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں سزائے موت کے لیے این آئی اے کی اپیل کو چیلنج کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے عدالت کو کہا ہے کہ وہ اپنا کیس خود لڑیں گے۔

این آئی اے کے الزامات 2017 میں دہشت گردی کی مبینہ مالی معاونت کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات سے جڑے ہیں۔ 2022 میں، ملک کو ٹرائل کورٹ نے الزامات کا اعتراف کرنے کے بعد عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، مشال ملک کے مطابق، یاسین ملک کی نظربندی اور ان کی سزائے موت کا مطالبہ ’’ایک وسیع تر سیاسی انتقام کا حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2019 میں بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے یاسین ملک کو ’’غیر انسانی‘‘ سلوک کا نشانہ بنایا اور ان کے مقدمات کی تیز رفتار سماعت ’’سیاسی طور پر حوصلہ افزائی‘‘ کے نتیجے میںکی گئی۔ مشال ملک نے خط میں لکھا ہے کہ ان کی پھانسی کا مطالبہ کرنے کے لیے ان الزامات کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

مشال ملک نے مزید کہا کہ ان کے شوہر، جو ماضی میں مسلح جدوجہد کی وکالت کرتے تھے، نے برسوں پہلے عدم تشدد کا راستہ اختیار کیا تھا اور امن کا راستہ اپناتے ہوئے تشدد ترک کر دیا تھا۔ انکے مطابق یاسین ملک حقیقی امن کے لیے ایک ذریعہ بن سکتے ہیں نہ کہ ایک مصنوعی امن کیلئے جس کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔

مشال ملک نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ 2 نومبر سے، یاسین ملک جیل میں اپنے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر ہے۔ اس نے ان کی صحت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’’طویل بھوک ہڑتال ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔‘‘ مشال کے مطابق ’’یاسین ملک کی یہ بھوک ہڑتال ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف ایک احتجاج ہے جسے وہ مسلسل طور برداشت کررہے ہیں۔ اور اس سے ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔‘‘

یاسین ملک کی زوجہ مشال ملک نے مزید کہا ہے کہ مسلح مزاحمت ترک کرنے کے بعد یاسین ملک نے عدم تشدد کے راستے کا دل سے انتخاب کیا اور اس تبدیلی کو مختلف مصنفین اور امن کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا ہے۔

دریں اثناء، حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان امیت مالویہ نے مشال ملک کے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’کانگریس آخر کیوں دہشت گردوں کے لئے کھڑی ہوتی دیکھی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے لکھا کہ ’’اس میں کوئی تعجب نہیں کہ یاسین ملک کی بیوی راہل گاندھی کو خط لکھے کہ انکے شوہر کے حق میں پارلیمنٹ میں ایک بحث شروع کریں۔ ملک، دوسرے کئی جرائم کے علاوہ کشمیر میں ائر فورس کے افسروں کے قتل میں ملوث ہے جو ملک کے خلاف غداری کا ایک معاملہ ہے۔‘‘ مالویہ کے مطابق ’’بدقسمتی سے منموہن سنگھ نے یاسین ملک کو اپنا مشیر مقرر کیا تھا اور دلی میڈیا میں اس دور میں یاسین ملک کو یوتھ آئکن قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: : مشعل ملک کی جی ٹونٹی اجلاس کے خلاف سازشیں جاری، ایجنسیز

دہلی (آئی اے این ایس): دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند علیحدگی پسند رہنما اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ محمد یاسین ملک کی اہلیہ مُشال حسین ملک نے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو خط لکھ کر ان پر زور دیا کہ وہ انکے شوہر کے حق میں پارلیمنٹ میں بحث شروع کریں کیونکہ ’’یاسین ملک جموں و کشمیر میں امن قائم کر سکتے ہیں۔‘‘

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان امیت مالویہ نے اپنے ردعمل میں سوال کیا ہے کہ ’’آخر کانگریس ہمیشہ دہشت گردوں کے طرف کیوں دیکھی جاتی ہے؟‘‘ مشال ملک، پاکستان میں عام انتخابات سے قبل عبوری حکومت میں انسانی حقوق اور خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان کی معاون تھیں۔ انکا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جاری امن عمل میں یاسین ملک کا کردار اہم ہے اور (جیل میں) ان کی حالت زار پر فوری توجہ دی جانی چاہیے۔ خط میں ملک نے لکھا: ’’راہول جی، یاسین ملک جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کیلئے ایک بڑی طاقت ثابت ہو سکتے ہیں، اگر انہیں صرف ایک مناسب موقع دیا جائے۔‘‘

مشال ملک نے کانگریس لیڈر پر زور دیتے ہوئے لکھا کہ وہ (اس معاملے) مداخلت کریں، اس سے پہلے کہ ملک کی بگڑتی ہوئی صحت ایسے مقام پر پہنچ جائے جہاں سے واپسی ناممکن ہو۔ انہوں کہا کہ وہ درخواست کرتی ہیں کہ یاسین ملک کیلئے انصاف کے حصول کیلئے انکی مدد کریں۔ راہل گاندھی کو لکھے گئے خط میں، ملک نے ان کے شوہر کو درپیش جاری قانونی لڑائیوں کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی، خاص طور پر دہائیوں پرانے غداری کیس کی جانب، جس میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اب سزائے موت کا مطالبہ کر رہی ہے۔

کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک میں سب سے آگے رہنے والے یاسین ملک، فی الحال دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں سزائے موت کے لیے این آئی اے کی اپیل کو چیلنج کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے عدالت کو کہا ہے کہ وہ اپنا کیس خود لڑیں گے۔

این آئی اے کے الزامات 2017 میں دہشت گردی کی مبینہ مالی معاونت کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات سے جڑے ہیں۔ 2022 میں، ملک کو ٹرائل کورٹ نے الزامات کا اعتراف کرنے کے بعد عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، مشال ملک کے مطابق، یاسین ملک کی نظربندی اور ان کی سزائے موت کا مطالبہ ’’ایک وسیع تر سیاسی انتقام کا حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2019 میں بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے یاسین ملک کو ’’غیر انسانی‘‘ سلوک کا نشانہ بنایا اور ان کے مقدمات کی تیز رفتار سماعت ’’سیاسی طور پر حوصلہ افزائی‘‘ کے نتیجے میںکی گئی۔ مشال ملک نے خط میں لکھا ہے کہ ان کی پھانسی کا مطالبہ کرنے کے لیے ان الزامات کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

مشال ملک نے مزید کہا کہ ان کے شوہر، جو ماضی میں مسلح جدوجہد کی وکالت کرتے تھے، نے برسوں پہلے عدم تشدد کا راستہ اختیار کیا تھا اور امن کا راستہ اپناتے ہوئے تشدد ترک کر دیا تھا۔ انکے مطابق یاسین ملک حقیقی امن کے لیے ایک ذریعہ بن سکتے ہیں نہ کہ ایک مصنوعی امن کیلئے جس کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔

مشال ملک نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ 2 نومبر سے، یاسین ملک جیل میں اپنے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر ہے۔ اس نے ان کی صحت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’’طویل بھوک ہڑتال ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔‘‘ مشال کے مطابق ’’یاسین ملک کی یہ بھوک ہڑتال ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف ایک احتجاج ہے جسے وہ مسلسل طور برداشت کررہے ہیں۔ اور اس سے ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔‘‘

یاسین ملک کی زوجہ مشال ملک نے مزید کہا ہے کہ مسلح مزاحمت ترک کرنے کے بعد یاسین ملک نے عدم تشدد کے راستے کا دل سے انتخاب کیا اور اس تبدیلی کو مختلف مصنفین اور امن کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا ہے۔

دریں اثناء، حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان امیت مالویہ نے مشال ملک کے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’کانگریس آخر کیوں دہشت گردوں کے لئے کھڑی ہوتی دیکھی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے لکھا کہ ’’اس میں کوئی تعجب نہیں کہ یاسین ملک کی بیوی راہل گاندھی کو خط لکھے کہ انکے شوہر کے حق میں پارلیمنٹ میں ایک بحث شروع کریں۔ ملک، دوسرے کئی جرائم کے علاوہ کشمیر میں ائر فورس کے افسروں کے قتل میں ملوث ہے جو ملک کے خلاف غداری کا ایک معاملہ ہے۔‘‘ مالویہ کے مطابق ’’بدقسمتی سے منموہن سنگھ نے یاسین ملک کو اپنا مشیر مقرر کیا تھا اور دلی میڈیا میں اس دور میں یاسین ملک کو یوتھ آئکن قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: : مشعل ملک کی جی ٹونٹی اجلاس کے خلاف سازشیں جاری، ایجنسیز

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.