بڈگام (جموں کشمیر) : وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے بیروہ قصبے میں واقع بیلی برج، جو کہ علاقے کی شہ رگ سمجھا جاتا ہے، کو بڑی اور مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقامی باشندوں کےمطابق یہ پل 1990 میں آرمی نے تعمیر کیا تھا اور اس وقت سے اس کی متعدد بار مرمت کی جا چکی ہے۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ پل کی حالت خستہ ہوتی گئی ہے اور اب یہ بڑی گاڑیوں کے وزن کو برداشت کرنے کے قابل نہیں رہا ہے۔
طارق احمد نامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ یہ پل بیروہ سب ڈویژن کو ضلع ہیڈ کوارٹر سے ملانے والا واحد راستہ ہے اور اس کے بند ہونے سے عوام کو اپنے روز مرہ کے کاموں کے لیے دور دراز سفر کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، اس پل کے ذریعے سیاحتی مقامات اور متعدد دیہات بھی آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور اس کے بند ہونے سے سیاحت اور تجارت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
بیروہ کے ایک اور شہری مزمل محمود نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ عوام عرصہ دراز سے اس پل کی جگہ ایک نئے پل کی تعمیر کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں، لیکن اب تک اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ، ضلع انتظامیہ اور چیف انجینئر آر اینڈ بی کشمیر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری توجہ دیں اور نئے پل کی تعمیر کا کام جلد از جلد شروع کریں، تاکہ عوام کو راحت نصیب ہو سکے۔
ادھر، جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے آر اینڈ بی سب ڈویژن بیروہ کے ایگژن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کیمرہ پر آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے اس بیلی برج کی حالت دیکھ کر فی الحال بڑی اور مال بردار گاڑیوں کی آمد ورفت کو معطل کردیا ہے اور ساتھ ہی نئے پل کی تعمیر کے لئے ایک ڈی پی آر بھی بنایا ہے جس کو ہم نے منظوری کے لئے چیف انجینئر آر اینڈ بی کشمیر کو بیج بھی دیا ہے جیسے ہی وہاں سے اس ہی منظوری مل جاتی ہے تو ہم نئے پل پر کام شروع کر دیں گے تاکہ عوام کو راحت ہو۔‘‘
مزید پڑھیں: Baily Bridge Declared Unsafe: بیلی برج کے متبادل میترہ رامبن پل کی تعمیرات میں کوئی پیش رفت نہیں
واضح رہے کہ نالہ سکھ ناگ پر لکڑی کا ایک پل تھا جو دہائیاں قبل نظر آتش ہوا تھا جس کے بعد بھارتی فوج نے یہاں ایک بیلی برج تعمیر کیا جو برسوں تک عوام کے کام آتا رہا تاہم اب یہ پل خستہ ہو چکا ہے جو کبھی بھی جان و مال کے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔