سرینگر (جموں کشمیر) : پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سربراہ اور جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بنگلہ دیش کی صورتحال کو ’’بھارت کے لیے سبق آموز اور لمحہ فکریہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہ ’’اگر نوجوانوں کے مسائل حل نہ کیے گئے تو یہاں بھی بنگلہ دیش جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ کیونکہ بنگلہ دیش میں بھی لوگوں کو حقوق سے محروم رکھا گیا جس کا رد عمل پوری دنیا کے سامنے عیاں ہے۔‘‘
سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا: ’’بنگلہ دیش کا بحران یقیناً سبق آموز ہے، خاص کر ہمارے ملک کے رہنماؤں کو سوچنا چاہئے کہ لوگوں کو ان کے حقوق سے زیادہ دیر تک محروم نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ اگر لوگوں پر ظلم و زیادگی کا سلسلہ جاری رہا تو یہاں بھی اس طرح کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ’’یہاں ہزاروں مسائل ہیں، جن پر طور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ نوجوان بے روزگار ہیں، انہیں پی ایس اے اور یو اے پی اے جیسے قوانین کے تحت خواہ مخواہ جیلوں میں بند کیا جا رہا، خودکشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، منشیات کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے ان سبھی معاملات کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر مسائل کو حل کرنے کا مشورہ دیا۔
مفتی مفتی نے انتباہ کرتے ہوئے کہا: ’’جب آپ نوجوانوں کو بے اختیار بنا دیں گے، ریزرویشن کے نام پر ان کے حق چھین لیں گے، تو عین ممکن ہے کہ یہاں بھی بنگلہ دیش جیسی صورتحال پیدا ہو، کیونکہ آمریت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔‘‘ ریزرویشن پالیسی کے حوالہ سے محبوبہ مفتی نے کہا کہ معاشرے کے پسماندہ طبقات کو ریزرویشن دینا خوش آئند ہے تاہم جنرل کیٹگری کے حقوق ’’ریزرویشن‘‘ کے نام پر نہیں چھینے جا سکتے۔ محبوبہ نے آبادیاتی تناسب کے اعتبار سے ریزرویشن دیے جانے کی مانگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھارت میں بھی ہو سکتا ہے: سلمان خورشید - SALMAN KHURSHID ON BANGLADESH