سرینگر (نیوز ڈیسک): انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے ’دہلی شراب گھوٹالہ‘ معاملے میں جمعرات کی رات دیر گئے دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو گرفتار کرنے پر اپوزیشن کے سینئر رہنماؤں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وہیں جموں و کشمیر کے دو سابق وزراء اعلیٰ - عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی - نے بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سخت نکتہ چینی کی۔
- 3
عمر عبداللہ سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا: ’’ایسی تیسی جمہوریت۔ 400+ نشستوں کے اعلان کے بعد اسکے حصول کے لیے حکمران طبقہ، غیر معمولی حد تک گھبراہٹ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ عام (لوک سبھا) انتخابات کے اعلان کے چند ہی دنوں کے اندر مرکزی ایجنسی کے ذریعے اپوزیشن کے ایک موجودہ وزیر اعلیٰ کو گرفتار کر لینا جمہوریت پر دھبہ ہے۔‘‘ عمر عبداللہ نے ٹویٹ میں عام آدمی پارٹی اور ارویند کیجریوال کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
محبوبہ مفتی نے اسے آمرانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے ایکس پر لکھا: ’’ای ڈی کے ذریعے ایک اور وزیر اعلیٰ کی من مانی گرفتاری، سیاسی انتقام گیری اور بڑھتی ہوئی آمریت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس بزدلانہ اقدام نے حکمران پارٹی (بی جے پی) کے انتخابات کے انعقاد سے قبل ہی جوڑ توڑ کے ذریعے سنگین اقدامات کا سہارا لینے کے خدشات کو بے نقاب کر دیا ہے۔‘‘ تاہم محبوبہ نے مفتی نے اپنی پختہ ہمت اور ارادے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا: ’’تاریخ گواہ ہے کہ متحدہ مزاحمت کے سامنے ظلم کبھی غالب نہیں آتا۔ ہمیں ڈرایا نہیں جائے گا۔‘‘
قبل ازیں، راہل گاندھی، کانگریس صدر ملک ارجن کھرگے، تمل ناڈو کے سی ایم اسٹالن، ایس پی صدر اکھلیش یادو سمیت کئی سینیئر سیاسی لیڈروں نے اس اروند کیجریوال کی گرفتاری پر مرکز کی مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔