سرینگر (جموں و کشمیر): پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور سرینگر لوک سبھا سیٹ کے امیدوار، وحید الرحمن پرہ نے ہفتے کے روز زور دے کر کہا کہ ’’انتخابی ہیرا پھیری 1987 کے تاریک دنوں کی عکاسی کرتی ہے، جو جمہوریت کے جوہر کو کمزور کرتی ہے۔‘‘ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے دفاتر کو ٹیگ کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں پرہ نے ماضی کی غلطیوں کی یاد دلاتے ہوئے ایک سیاسی جماعت کے حق میں کچھ عہدیداروں کے اقدامات کی مذمت کی۔ انہوں نے جمہوری عمل کو پٹری سے اتارنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت پر زور دیا۔
وحید پرہ نے نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر کیے گئے ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’ایک سیاسی جماعت سے متاثر کچھ عہدیداروں کے اقدامات 1987 میں کانگریس اور این سی کی جانب سے کی گئی غلطیوں کی یاد دلاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا : ’’ہم آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انتخابات میں ہیرا پھیری کرنا دھاندلی کے برابر ہے اور 1987 کے تاریک دنوں کی بازگشت ہے، جس سے جمہوریت پر (لوگوں کی) امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ امید ہے کہ آپ اس (جمہوری) عمل کو پٹری سے اترنے نہیں دیں گے۔‘‘
وحید پرہ کے پوسٹ سے قبل پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی جموں و کشمیر انتظامیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ان کی پارٹی اور اس کے حامیوں کو الگ تھلگ کرکے اور ہراساں کرکے لوک سبھا انتخابات کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ محبوبہ نے یہ دعوے پارٹی کے ہیڈکوارٹر، سرینگر، میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا کہ ’’حکام نے پیر کے طے شدہ سرینگر لوگ سبھا انتخابات کے لیے مقررہ وقت سے پہلے ہی پلوامہ ضلع میں دفعہ 144 کے تحت 48 گھنٹے کی پابندی عائد کی گئی ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے کہا: ’’آج شام ساڑھے چھ بجے سے ضلع پلوامہ میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، ووٹنگ ختم ہونے تک انتخابی علاقوں میں پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں آج تک کبھی نہیں سنا ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ان اقدامات کا مقصد رائے دہندگان کو خوفزدہ کرنا ہے ۔‘‘ محبوبہ مفتی نے حکام پر انتخابی دھوکہ دہی کا ارتکاب کرنے اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کو انتخابات سے قبل حراست میں لینے کا بھی الزام عائد کیا۔‘‘ یاد رہے کہ سرینگر پارلیمانی نشست، جس میں پلوامہ ضلع بھی شامل ہیں، پر 13مئی کو لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس میں پی ڈی پی کے وحید پرہ، این سی کے آغا روح اللہ اور اپنی پارٹی کے اشرف میر آنے سامنے ہیں جبکہ اس نشست پر سترہ لاکھ سے بھی زائد ووٹرز کل 24امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت 'سیاسی اخوانیوں' کی حمایت کر رہی ہے: محبوبہ مفتی