سرینگر (جموں کشمیر): انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے انجمن کے سربراہ اور میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو ایک بار پھر ان کی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے انہیں اپنے منصبی اور مذہبی فرائض کی ادائیگی پر قدغن عائد کئے جانے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انجمن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں میرواعظ کی بار بار نظر بندی کی سخت مذمت کی گئی ہے خاص کر جمعۃ المبارک کے موقع پر جبکہ مرکزی جامع مسجد میں ان کا وعظ و تبلیغ سننے کیلئے ہزاروں لوگ منتظر رہتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’میرواعظ کو نظر بند کرنے کے نتیجے میں نہ صرف ہزاروں لوگوں کو مایوس لوٹنا پڑ رہا ہے بلکہ حکام کے اس رویہ سے عوامی جذبات بھی شدید مجروح ہو رہے ہیں۔‘‘
انجمن نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ میرواعظ کو گھر میں نظر بند کرکے جامع مسجد کے منبر و محراب کو خاموش کیا جاتا ہے جس کو عوامی سطح پر بہت شدت کے ساتھ محسوس کیا جا رہا ہے لہٰذا حکام کو چاہئے کہ وہ میرواعظ کو بار بار اور غیر قانونی طور پر نظر بند کرنے کے عمل سے اجتناب کریں اور اس مرکزی عبادت گاہ سے وابستہ عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نہ صرف علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین ہیں بلکہ وہ ایک مذہبی رہنما بھی ہے اور ان کے خاندان کا تاریخی جامع مسجد کے ساتھ صدیوں پرانا رشتہ ہے ایسے میں نہ صرف ان کے والد مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق بلکہ ان کے دادا پردادا بھی صدیوں سے تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب سے اللہ و قال الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ و اشاعت کے فرائض انجام دیتے آرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میر واعظ کشمیر نے بجلی کی بحرانی صورت حال پر حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا