اننت ناگ: وادی کے بلند پایہ صوفی بزرگ اور ریشیت کے اہم ستون حضرت بابا حیدر ریشی کا پانچ روزہ عرس مبارک شروع ہو گیا ہے۔ آپ کی سوانح حیات بچپن سے پاکیزگی اور نور الہی کی ایک زندہ تصویر رہی ہے۔ تصوف و روحانیت کی منزلوں کو آپ نے اس قدر طے کیا کہ محبوب العالم شیخ ہمزہ مخدومؒ بذات خود شرف ملاقات بخشنے کے لیے اننت ناگ وارد ہوئے اور آپ کو روحانیت کی مزید منزلیں عطا کیں۔
بابا ریشی جنہیں عرف عام میں ریشی مؤل کہا جاتا ہے نے دینی خدمات کے علاوہ بقائے انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ یہی وجہ ہے کہ بلا امتیاز مذہب و ملت لوگوں کی بڑی تعداد ہمیشہ آپ کی زیارت سے فیض پاتے ہیں۔ جب کہ رضاۓ الہی کے لیے آپ نے اپنی تمام جائیداد چھوڑ دی اور انسانیت کے کاموں میں مشغول رہے۔
اس عرس کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں لوگ گوشت اور مچھلی کے پکوان ترک کرتے ہیں اور بازاروں سے بھی اس طرح کے کھانے غائب ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ بابا حیدر ریشی نے روحانیت کی بلندیوں پر قابض ہونے کے لیے تاعمر اس طرح کے کھانے ترک کیے تھے۔
دوسری جانب جموں کشمیر وقف بورڈ کی جانب سے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ وقف بورڈ کے ایکزیکٹیو آفیسر رفیق وانی کے مطابق انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے اور زائرین کی سہولیات کے لئے ہر مکمن سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اس سال زائرین کو کسی بھی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ خواتین کے لیے خاص پردہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- "اننت ناگ، بابا حیدر ریشی کی درگاہ مذہبی یکجہتی اور ہم آہنگی کی عکاس
- ریشی مول صاحب کا پانچ روزہ عرس عقیدت و احترام سے اختتام پذیر
بابا حیدر ریشی کی تعلیمات پر چلنے کی آج کے دور میں عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ جہاں آج لوگ جہالت اور نفرتوں کی آگ کو ہوا دینے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ہیں، وہیں بابا حیدر ریشی جیسے اولیائے کرام کے عرس ان دوریوں کو مٹانے اور امن قائم کرنے کا ایک اہم وسیلہ ثابت ہو سکتے ہیں۔