بانڈی پورہ (جموں کشمیر): شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع میں سرحدی علاقہ گریز میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک رہائش پذیر دیہات جنگ بندی کے باعث گولہ باری کے خوف کے بجائے سیاحوں کا خوش آمدید کر رہے ہیں۔ بارڈر ٹورزم کو فروغ دیے جانے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں سیاح گریز کا رخ کر رہے ہیں جس سے یہاں کی مقامی معیشت کو بھی فروغ مل رہا ہے۔
ایل او سی کے قریب ہونے کی وجہ سے یہاں کے باشندے گولہ باری اور خوف کے سائے میں ہی سال کے بیشتر اوقات گزارتے تاہم اب یہاں کے باشندے فخر کے ساتھ اپنے گھروں کو ہی ’گیسٹ ہاؤس‘ میں تبدیل کرکے سیاحوں کی خدمت کر رہے ہیں اور کشن گنگا ندی پر نصب کیے گئے خیمے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔
گریز کے باشندوں نے سیاحوں کی آمد پر اطمینان کا اظہار کیا وہیں سیاح بھی یہاں کے موسم سے کافی لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ ’’اس تپتی گرمی میں گریز کے پہاڑوں پر جمع برف جنت کے نظاروں سے کم نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گریز میں وادی کشمیر کے دیگر علاقوں کی نسبت درجہ حرارت کافی بہتر ہے اور وہ گریز جیسے علاقے کا دورہ کرنے سے خود کو کافی خوشنصیب تصور کر رہے ہیں۔
مقامی باشندوں نے حکام سے وادی کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح گریز کو بھی فروغ دینے اور یہاں سیاحوں کے لیے بہتر ڈھانچہ تیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس پچاس ہزار سیاحوں نے وادی گریز کا دورہ کیا۔ تاہم مقامی باشندوں کا ماننا ہے کہ گریز میں اس سے کہیں زیادہ سیاحوں کا استقبال کیا جا سکتا ہے مگر اس کے لیے حکومت کو بھی یہاں کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کشمیر کی ’ایپل ویلی‘ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز