پلوامہ: جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سیب، ناشپانی، زعفران، دھان اور سیب کے ساتھ ساتھ ہزاروں کنال اراضی پر بادام کی کاشت بھی کی جاتی ہے، تاہم امسال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس فصل پر کافی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس سے نہ صرف اس فصل کی کاشت سے وابستہ کسانوں بلکہ بادام کی صنعت کے ساتھ وابستہ تاجرین میں بھی تشویش پائی جا رہی ہے۔
بادام کے شگوفے مارچ سے ہی نکلنا شروع ہوتے ہیں اور اگست ماہ کے اختتام تک بادام کی فصل پر پوری طرح سے پک کر تیار ہو جاتی ہے اور اگست ماہ سے بادام کو درختوں سے اتارنے کا عمل شروع کیا جاتا ہے۔ تاہم امسال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے وادی کشمیر خاص کر پلوامہ ضلع میں بادام کی فصل وقت پر تیار نہیں ہوئی جس سے کسانوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بادام کی صنعت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف کسان بلکہ اس صنعت کے کے ساتھ وابستہ ہزاروں افراد کافی پریشان نظر آرہے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ بادام کی فصل تیار ہونے کے بعد درختوں سے اتارنے، پیکیجنگ اور فروخت کرنے تک ہزاروں مزدوروں کو روزگار حاصل ہوتا ہے، تاہم امسال فصل تیار ہونے میں تاخیر سے فصل میں کمی ہونے کا خدشہ ہے جس سے اس صنعت کے ساتھ جڑے سبھی افراد کی آمدن پر بھی اثر پڑے گا۔
کسانوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہ کہ ’’ضلع پلوامہ میں سینکڑوں کنال اراضی پر بادام فصل کی جاتی ہے تاہم رواں برس طویل مدت تک تیز دھوپ اور غیر متوقع بارشوں سے بادام کی فصل کو شدید نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔‘‘ محکمہ باغبانی کے ایک عہدیدار، محمد شفیع، نے بتایا کہ بادام کے شگوفے کھلنے کے دوران ہوئی بارشوں کی وجہ سے فصل کو نقصان ہوا تھا جبکہ شدید گرمی کی وجہ سے اس فصل کو کافی نقصان ہوا جبکہ گزشتہ دنوں سے ہوئی بارشوں کے سبب فصل جلد ہی پک کر تیار ہونے کی امید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں بہار کی آمد پر کِھلے بادام کے شگوفے امید و تجدید کی علامت