شوپیاں: وادی کشمیر میں امسال جنوری اور فروری مہینہ کے آغاز میں معمول سے کم ہونے والی برف باری سے کسی حد تک پانی کی قلت ہوئی تھی۔ جس کا براہ راست اثر یہاں کے شعبہ زراعت اور شعبہ باغبانی کے ساتھ ساتھ یہاں پن چکی یعنی ایسی چکی جو پانی کے تیز بہاو سے چلتی ہے، چلانے والوں پر بھی پڑا تھا۔
پانی کم ہونے کی وجہ سے یہ پن چکیاں جسے کشمیری میں آبہ گَرٹَہ کہتے ہیں، بند پڑے تھے اور انہیں چلانے والے افراد کا روزگار بند پڑا تھا۔ تاہم کچھ روز قبل وادی کشمیر میں برفباری کے بعد جہاں آبی ذخائر میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہوا، وہیں پن چکیاں چلانے والے افراد نے پھر سے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
وادی کشمیر میں پن چکی کی ایک اپنی تاریخ ہے۔ آج کے جدید دور میں بھی وادی کے مختلف علاقوں میں پن چکیاں قائم ہیں۔ کشمیر میں یہ بات مشہور ہے کہ لزیز اور خوش ذائقہ اور صاف و شفاف روٹی کھانی ہے تو پن چکی سے آٹا پسوانا لازمی ہے۔ یہ ایک ایسا ڈھانچہ ہے جو ایک بہتے پانی سے میکانیکی عمل کے ذریعے استعمال میں لایا جاتا ہے۔
پن چکی یعنی ایسی چکی جو پانی کے تیز بہاو سے چلتی ہے اور جس کو نہ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی کسی اور چیز کی۔ یہ مسلسل پانی کے تیز بہاو سے اپنا کام کرتی رہتی ہے۔ پن چکی کو عموما ایسی نہروں اور نالوں کے پاس نصب کیا جاتا ہے، جہاں پانی کی مقدار زیادہ اور بہاؤ تیز ہو۔ کیونکہ لکڑی کا پہیہ وزنی اور بھاری چکی کا پتھر پانی کے تیز بہاؤ سے ہی چل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- شوپیاں میں ممنوعہ اشیاء سمیت خاتون گرفتار: پولیس
- کشمیر میں برفباری: سیاحوں کی تمنا آخر کار پوری ہوئی
ان پن کی چکیوں سے یہاں کے لوگ چاول، مکئی، گندم، سوکھی ہوئی مرچ پسوا کر لے جاتے ہیں۔ پن چکی سے تیار کردہ آٹا نہایت ذائقہ دار ہوتا ہے۔ پن چکی معمولی رقم اور چھوٹے ٹکڑے کی اراضی پر قائم کرنے کے لئے بے روزگار نوجوانوں کے لئے روزگار حاصل کرنے کا ایک بہترین وسیلہ بھی ہوسکتا ہے۔