بانڈی پورہ (جموں کشمیر) : جے جے ایم (JJM) اسکیم پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی ضلع بانڈی پورہ کے دبن علاقے میں رہائش پذیر ہزاروں لوگوں کو پینے کا پانی میسر ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔ حالانکہ محکمہ جل شکتی پر امید ہے تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’لاکھوں روپے خرچ کیے جانے کے باوجود ریزروائر مکمل نہیں ہو سکا اور ابھی بھی لوگوں کو پانی کی ایک ایک بوند کے لے ترسنا پڑ رہا ہے۔
دبن ایک پہاڑی علاقہ ہے جو ضلع ہیڈ کوارٹر بانڈی پورہ سے 13 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے، تاہم پانی کی شدید قلت کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ محکمہ جل شکتی نے کئی سال قبل یہاں پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ایک reservoir / ٹینکی تعمیر کی، تاکہ علاقے میں موجود واحد چشمے سے خارج ہونے والے والے پانی کو اس میں جمع مناسب اوقات پر علاقے میں تقسیم کیا جا سکے، تاہم ناقص پلاننگ اور ٹنکی کی تعمیر میں ناقص مواد استعمال کرنے کی وجہ یہ سارا منصوبہ ہی ناکام ثابت ہوا۔
لوگوں نے جل جیون مشن کے تحت لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے reservoir ریزروائر کو ایک اسکیم قرار دیتے ہوئے کہا: ’’اس ریزرائر پر لاکھوں روپے بغیر کسی پلاننگ کے خرچ کیے گئے۔ اور مواد بھی ناقص استعمال کیا گیا۔‘‘ لوگوں نے ریزروائر میں استعمال ہونے والے مواد کی تحقیق کرکے ٹھیکہ دار اور متعلقہ محکمہ کے عملہ کے خلاف انکوائری کا بھی مطالبہ کیا۔
اس حوالہ سے محکمہ جل شکتی، بانڈی پورہ، کے ایگزیکٹیو انجینئر نے کہا کہ علاقے کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی ہر ممکن کی جا رہی ہے۔ انہوں نے عوام سے امید قائم رکھنے اور صبر سے کام لینے کی اپیل کی۔ ٹنکی کی تعمیر میں ناقص مواد استعمال کئے جانے سے متعلق ایگزیکٹیو انجینئر نے دعویٰ کیا کہ شکایات موصول ہونے کے فوراً بعد انہوں نے کام کو روکے جانے کی ہدایات جاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ کے دھوبی محلہ میں پانی کی قلت، خواتین کا احتجاجی مظاہرہ - Pulwama Residents protest