ETV Bharat / jammu-and-kashmir

اسمبلی میں خصوصی حیثیت کی بحالی پر قرارداد منظور، کانگریس نے کی حمایت

این سی کی جانب سے خصوصی حیثیت کی بحالی پر قرارداد کی پی ڈی پی، عآپ سمیت کانگریس نے بھی حمایت کی۔

ا
کانگریس نے این سی قراردار کی حمایت کی (Representational Image)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

سرینگر (جموں کشمیر) : قانون ساز اسمبلی میں جموں کشمیر کو خصوصی حیثیت کی بحالی کے حق میں آج قرارداد پیش کی گئی، جس کی نیشنل کانفرنس کے اراکین، پی ڈی پی ایم ایل ایز سمیت آزاد امیدواروں نے بھی حمایت کی۔ وہیں کانگریس پارٹی نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف لوگ مجموعی طور ناراض ہیں۔‘‘ کانگریس کے رکن اسمبلی غلام احمد میر نے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی نے 5 اگست 2019 کو سی ڈبلیو سی میں منظور کی گئی ایک قرارداد کے ذریعے لوگوں کی ناراضگی کی تائید کی ہے۔‘‘ ادھر، جموں کشمیر کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے بھی پریس بیان جاری کرتے ہوئے اس قرارداد کے حق میں اپنی حمایت کا اعلان کیا۔

غلام احمد میر نے سابق جموں و کشمیر ریاست کو مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کی جانب سے دو حصوں میں تقسیم کئے جانے کےاقدام کو ’’غیر جمہوری اور غیر آئینی‘‘ قرار دیا۔ میر نے کہا کہ ’’اسمبلی انتخابات کے دوران یہ صاف ظاہر ہوا کہ لوگ جموں کشمیر کی تنظیم نو ایکٹ کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ان کی عزت و وقار کو بھی بحال ہو جائے۔‘‘

کانگریس پارٹی نے اس بات پر زور دیا کہ جموں کشمیر کو آئینی ضمانتوں کے ساتھ ریاست کا درجہ دیا جائے جس میں حقوق، زمین، ملازمتوں، وسائل، ثقافتی شناخت وغیرہ کے تحفظ کو مزید تاخیر کے بغیر بحال کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بدھ کو ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں جموں و کشمیر کی سابق ریاست کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے اسمبلی میں قرارداد پیش کی جس میں بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے منتخب اراکین کے ساتھ بات چیت شروع کرے۔ اس کے فوراً بعد ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی کیونکہ بی جے پی لیڈر اور ایل او پی سنیل شرما نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا ہے اور اسے بحال نہیں کیا جا سکتا، ایسا اقدام ملک مخالف ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: عام آدمی پارٹی اور پی ڈی پی عمر عبداللہ حکومت کی قرارداد کی حامی

سرینگر (جموں کشمیر) : قانون ساز اسمبلی میں جموں کشمیر کو خصوصی حیثیت کی بحالی کے حق میں آج قرارداد پیش کی گئی، جس کی نیشنل کانفرنس کے اراکین، پی ڈی پی ایم ایل ایز سمیت آزاد امیدواروں نے بھی حمایت کی۔ وہیں کانگریس پارٹی نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف لوگ مجموعی طور ناراض ہیں۔‘‘ کانگریس کے رکن اسمبلی غلام احمد میر نے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی نے 5 اگست 2019 کو سی ڈبلیو سی میں منظور کی گئی ایک قرارداد کے ذریعے لوگوں کی ناراضگی کی تائید کی ہے۔‘‘ ادھر، جموں کشمیر کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے بھی پریس بیان جاری کرتے ہوئے اس قرارداد کے حق میں اپنی حمایت کا اعلان کیا۔

غلام احمد میر نے سابق جموں و کشمیر ریاست کو مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کی جانب سے دو حصوں میں تقسیم کئے جانے کےاقدام کو ’’غیر جمہوری اور غیر آئینی‘‘ قرار دیا۔ میر نے کہا کہ ’’اسمبلی انتخابات کے دوران یہ صاف ظاہر ہوا کہ لوگ جموں کشمیر کی تنظیم نو ایکٹ کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ان کی عزت و وقار کو بھی بحال ہو جائے۔‘‘

کانگریس پارٹی نے اس بات پر زور دیا کہ جموں کشمیر کو آئینی ضمانتوں کے ساتھ ریاست کا درجہ دیا جائے جس میں حقوق، زمین، ملازمتوں، وسائل، ثقافتی شناخت وغیرہ کے تحفظ کو مزید تاخیر کے بغیر بحال کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بدھ کو ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں جموں و کشمیر کی سابق ریاست کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے اسمبلی میں قرارداد پیش کی جس میں بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے منتخب اراکین کے ساتھ بات چیت شروع کرے۔ اس کے فوراً بعد ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی کیونکہ بی جے پی لیڈر اور ایل او پی سنیل شرما نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا ہے اور اسے بحال نہیں کیا جا سکتا، ایسا اقدام ملک مخالف ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: عام آدمی پارٹی اور پی ڈی پی عمر عبداللہ حکومت کی قرارداد کی حامی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.