ETV Bharat / jammu-and-kashmir

تنقید کے بعد فوج نے سیمینار منسوخ کرنے کا اعلان کیا - Army Cancels Seminar - ARMY CANCELS SEMINAR

Army Cancels Seminar سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب کیے گئے اعتراض کے بعد فوج نے یونیورسٹی آف کشمیر میں 26مارچ کو ’یونیفارم سیول کوڈ‘ پر طے سیمنار کو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ا
ا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 23, 2024, 4:38 PM IST

سرینگر: یکساں سیول کوڈ پر بظاہر سیاسی معلوم ہو رہے سیمینار پر ردعمل اور تنقید کا سامنا کرنے کے بعد بھارتی فوج نے انتخابی ضابطہ اخلاق کا حوالہ دیتے ہوئے اس تقریب کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی فوج کا یہ اعلان جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کی جانب سے ’کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی‘ کے ریمارکس کے بعد سامنے آیا ہے۔

کشمیر یونیورسٹی میں ’’نیوی گیٹنگ لیگل فرنٹیئرز: انڈرسٹینڈنگ انڈین پینل کوڈ 2023 اینڈ دی کویسٹ فار یونیفارم سیول کوڈ‘‘ نامی سیمینار شیڈول تھا، جس کے لیے میجر جنرل پی بی ایس لامبا، جنرل آفیسر کمانڈنگ ہیڈکوارٹر 31 سب ایریا نے کشمیر میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو دعوت نامے بھیجے تھے۔ تاہم عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز بھارتی فوج کے ’’یکساں سیول کوڈ کے تفرقہ انگیز مسئلے میں اور وہ بھی کشمیر جیسے حساس علاقے میں‘‘ ملوث ہونے پر سوال اٹھایا۔

عمر عبداللہ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی فوج نے تاریخی طور پر ایک غیر سیاسی اور مذہبی موقف برقرار رکھا ہے اور اس موقف سے کسی بھی طرح کے انحراف سے اس کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ سیمینار فوج پر سیاست کرنے اور مذہبی معاملات میں مداخلت کے الزامات کو بے نقاب کر سکتا ہے، جس سے فوج کے بنیادی اصولوں کو نقصان پہنچے گا۔

سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک تفصیلی پوسٹ میں عمر عبداللہ نے لکھا: ’’کیا بھارتی فوج کے لیے یکساں سیول کوڈ کے تفرقہ انگیز مسئلے میں ملوث ہونا مناسب ہے اور وہ بھی کشمیر جیسے حساس علاقے میں؟ اس کی ایک وجہ ہے کہ ہندوستانی فوج غیر سیاسی اور غیر جانبدار رہی ہے۔ یہ غیر مشورہ شدہ یو سی سی سیمینار ان دونوں بنیادی اصولوں کے لیے خطرہ ہے۔ اس خطرے کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے فوج کو سیاست کی تاریک دنیا میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی معاملات میں مداخلت کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

عمر کے جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ بی جے پی کے منشور کے مطابق بات چیت میں فوج کی شمولیت کی موزونیت کا جائزہ لے۔ خاص طور پر جب کہ ضابطہ اخلاق (ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ) نافذ ہے۔ تنویر نے یکساں سول کوڈ جیسے متنازعہ مسائل پر مرکوز ایک سیمینار میں فوج کی شمولیت کے ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالی۔

ردعمل کے بعد سرینگر میں مقیم فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ایم کے ساہو نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی وجہ سے تقریب منسوخ کر دی گئی ہے۔ کشمیر یونیورسٹی آڈیٹوریم میں 26 مارچ 2024 کو ہونے والے اس سیمینار میں کرنل انیل کمار مور، الطاف گاندربلی (صدر کشمیر جیورسٹ) ایڈووکیٹ وانگنو (سرپرست، کشمیر جیورسٹ) آنچل سیٹھی (سیکریٹری لاء، جموں و کشمیر) اور میجر جنرل پی ڈی بی لامبا سمیت مقررین کی ایک فہرست شامل تھی۔

سیمینار کے ایجنڈے میں یکساں سول کوڈ اور ’بھارتیہ نیاے سنہیتا 2023 ‘پر مرکوز دو پینل مباحثے شامل تھے۔ (Indian Penal Code 2023). تاہم ، اس تقریب پر نیشنل کانفرنس کی جانب سے ظاہر کیے گئے اعتراضات کشمیر میں قانون، سیاست اور مذہب کے مسائل کے گرد گہری کشیدگی اور حساسیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آتشزدگی کے واقع میں کشمیر یونیورسٹی کا سٹور راکھ کی ڈھیر میں تبدیل

سرینگر: یکساں سیول کوڈ پر بظاہر سیاسی معلوم ہو رہے سیمینار پر ردعمل اور تنقید کا سامنا کرنے کے بعد بھارتی فوج نے انتخابی ضابطہ اخلاق کا حوالہ دیتے ہوئے اس تقریب کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی فوج کا یہ اعلان جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کی جانب سے ’کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی‘ کے ریمارکس کے بعد سامنے آیا ہے۔

کشمیر یونیورسٹی میں ’’نیوی گیٹنگ لیگل فرنٹیئرز: انڈرسٹینڈنگ انڈین پینل کوڈ 2023 اینڈ دی کویسٹ فار یونیفارم سیول کوڈ‘‘ نامی سیمینار شیڈول تھا، جس کے لیے میجر جنرل پی بی ایس لامبا، جنرل آفیسر کمانڈنگ ہیڈکوارٹر 31 سب ایریا نے کشمیر میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو دعوت نامے بھیجے تھے۔ تاہم عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز بھارتی فوج کے ’’یکساں سیول کوڈ کے تفرقہ انگیز مسئلے میں اور وہ بھی کشمیر جیسے حساس علاقے میں‘‘ ملوث ہونے پر سوال اٹھایا۔

عمر عبداللہ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی فوج نے تاریخی طور پر ایک غیر سیاسی اور مذہبی موقف برقرار رکھا ہے اور اس موقف سے کسی بھی طرح کے انحراف سے اس کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ سیمینار فوج پر سیاست کرنے اور مذہبی معاملات میں مداخلت کے الزامات کو بے نقاب کر سکتا ہے، جس سے فوج کے بنیادی اصولوں کو نقصان پہنچے گا۔

سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک تفصیلی پوسٹ میں عمر عبداللہ نے لکھا: ’’کیا بھارتی فوج کے لیے یکساں سیول کوڈ کے تفرقہ انگیز مسئلے میں ملوث ہونا مناسب ہے اور وہ بھی کشمیر جیسے حساس علاقے میں؟ اس کی ایک وجہ ہے کہ ہندوستانی فوج غیر سیاسی اور غیر جانبدار رہی ہے۔ یہ غیر مشورہ شدہ یو سی سی سیمینار ان دونوں بنیادی اصولوں کے لیے خطرہ ہے۔ اس خطرے کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے فوج کو سیاست کی تاریک دنیا میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی معاملات میں مداخلت کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

عمر کے جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ بی جے پی کے منشور کے مطابق بات چیت میں فوج کی شمولیت کی موزونیت کا جائزہ لے۔ خاص طور پر جب کہ ضابطہ اخلاق (ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ) نافذ ہے۔ تنویر نے یکساں سول کوڈ جیسے متنازعہ مسائل پر مرکوز ایک سیمینار میں فوج کی شمولیت کے ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالی۔

ردعمل کے بعد سرینگر میں مقیم فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ایم کے ساہو نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی وجہ سے تقریب منسوخ کر دی گئی ہے۔ کشمیر یونیورسٹی آڈیٹوریم میں 26 مارچ 2024 کو ہونے والے اس سیمینار میں کرنل انیل کمار مور، الطاف گاندربلی (صدر کشمیر جیورسٹ) ایڈووکیٹ وانگنو (سرپرست، کشمیر جیورسٹ) آنچل سیٹھی (سیکریٹری لاء، جموں و کشمیر) اور میجر جنرل پی ڈی بی لامبا سمیت مقررین کی ایک فہرست شامل تھی۔

سیمینار کے ایجنڈے میں یکساں سول کوڈ اور ’بھارتیہ نیاے سنہیتا 2023 ‘پر مرکوز دو پینل مباحثے شامل تھے۔ (Indian Penal Code 2023). تاہم ، اس تقریب پر نیشنل کانفرنس کی جانب سے ظاہر کیے گئے اعتراضات کشمیر میں قانون، سیاست اور مذہب کے مسائل کے گرد گہری کشیدگی اور حساسیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آتشزدگی کے واقع میں کشمیر یونیورسٹی کا سٹور راکھ کی ڈھیر میں تبدیل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.