اننت ناگ: ضلع اننت ناگ کے چینی گُنڈ ڈورو علاقہ میں گیارہ برس قبل پانی کو ذخیرہ کرنے کی غرض سے ایک ڈیم تعمیر کیا گیا تھا، تاکہ خشک سالی کے دوران کھیتوں میں پانی کی قلت کو دور کیا جائے، تاہم نا معلوم وجوہات کی بنا پر ڈیم کو ابھی تک فعال نہیں بنایا گیا ہے ،جس سے مقامی کسانوں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔
محکمہ آبپاشی کی جانب سے واٹر اسٹوریج ڈیم کو سنہ 2013 میں تعمیر کیا گیا تھا- اس منصوبہ پر 6۔69 کروڑ کی رقم خرچ کی گئی، مذکورہ ڈیم کو ڈورو، نتھی پورہ ،محمود آباد،کریری ،نوپورہ گاؤں کے لئے خصوصی طور تعمیر کیا گیا تھا ،تاکہ اُن گاؤں کی تقریبا 2ہزار کنال زرعی اراضی کو ضرورت کے وقت سیراب کیا جائے۔
سنہ 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ڈیم کو جزوی طور نقصان پہنچا تھا ،جس کے بعد ڈیم کی تجدیدو مرمت کے لیے مزید تقریبا 14 لاکھ کی رقم خرچ کی گئی ،لیکن اس کے باوجود بھی ڈیم کو فعال نہیں بنایا گیا،غفلت شعاری کی وجہ سے خشک ڈیم کرکٹ میدان میں تبدیل ہو گیا ہے جسے مقامی نوجوان کرکٹ کھیلنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈورو شاہ آباد کے کئی علاقوں میں موسم گرما کے دوران زرعی اراضی کے لئے پانی کی قلت پیدا ہو جاتی ہے جس سے کسانوں کی فصل برباد ہوجاتی ہے ،کسانوں کی دیرینہ مانگ تھی کہ علاقہ میں حسب ضرورت پانی کی دستیابی کو ممکن بنایا جائے جس کے مدنظر مذکورہ ڈیم کو تعمیر کیا گیا تھا ،تاہم متعلقہ محکمہ کی لاپرواہی کے سبب آج تک ان علاقے کے کسان ڈیم کی سہولیت سے مستفید نہیں ہوئے جس کے نتیجہ میں اس پر خرچ کئے گئے کروڑوں کی رقم ضائع ہوگئی۔ مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے معاملہ کی جانب توجہ کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ آج کسان مسلسل خشک سالی کی مار جھیل رہے ہیں ،کئی علاقوں میں پانی کی عدم دستیابی سے زرعی اراضی سوکھ گئی ہے، جس سے کسانوں کے خون پسینہ کی محنت برباد ہو گئی ہے ،آج کے مشکل اوقات کے دوران ڈیم کی کافی اہمیت تھی جس سے سینکڑوں کسان استفادہ حاصل کر سکتے تھے ،تاہم بدقسمتی سے کسان اس سہولیت سے محروم ہیں۔
محکمہ آبپاشی سب ڈویژن ڈورو کے جونئر انجینئر محمد یونس نے کہا کہ 2014 کے سیلاب کے بعد ڈیم میں کئی جگہ پانی لیک ہو رہا تھا ،جس کے بعد ڈیم کی تجدیدو مرمت کے لیے ڈی پی آر بھی تیار کیا گیا ہے البتہ اعلی حکام کی جانب سے ابھی تک ڈی پی آر کو منظور نہیں کیا گیا ہے ۔۔