پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 135 میں سے 114 سٹون کرشرس اور 27 میں سے 15 اینٹ بھٹہ این او سی اور دستاویزات کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ محمکہ پولیشن کنٹرول بورڈ پلوامہ نے ان کو بند کرنے کے لیے درخواست دی ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کو صنعتی اکائیوں کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے جہاں ہزاروں مینوفیکچرنگ یونٹس ہیں جن میں سٹون کرشرس اور اینٹوں کے بھٹے بھی شامل ہیں۔ وادی کی سب سے بڑی صنعتی مرکز آئی جی سی لاسی پورہ میں تقریباً سینکڑوں مینوفیکچرنگ یونٹس، کولڈ ایٹموسفیئر اسٹوریج یونٹس اور نالہ رامبی آراہ کے قریب سٹون کرشرس ہیں۔
ضلع پلوامہ میں تقریباً 135 سٹون کرشرز بشمول 15 آچھن لاسی پورہ میں، 20 کھدرموہ میں، 70 وویان اور کھریو میں اس وقت کام کر رہے ہیں اور سٹون کرشرس کا بڑا حصہ بغیر این او سی اور دستاویزات کے ہیں۔ ضلع کے مختلف علاقوں میں اس وقت لگ بھگ 27 اینٹ بھٹہ کام کر رہی ہیں جن میں سے 15 این او سی اور دستاویزات کے بغیر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع پلوامہ میں 135 سٹون کرشرز میں سے صرف 15 سٹون کرشرز کے پاس مناسب این او سی، دستاویزات اور متعلقہ محکمے کی رضامندی ہے اور 6 سٹون کرشرز نے مناسب این او سی اور دستاویزات کے لیے درخواست دی ہے اور باقی بغیر این او سی اور دستاویزات کے کام کر رہے ہیں۔ ضلع پلوامہ میں 27 اینٹ بھٹیوں میں سے صرف 7 اینٹ بھٹہ کے پاس مطلوبہ این او سی اور دستاویزات ہیں اور 5 نے این او سی کے لیے درخواست دی ہے اور باقی بغیر مطلوبہ دستاویزات کے غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں۔
ضلع افسر جموں و کشمیر پولیشن کنٹرول بورڈ پلوامہ بلال احمد خان نے بتایا کہ محکمہ نے ضلع میں بغیر مطلوبہ دستاویزات اور این او سی کے غیر قانونی طور پر کام کرنے والے اینٹ بھٹیوں اور سٹون کرشروں کی فہرست تیار کی ہے اور اسے مزید کارروائی کے لیے اعلیٰ حکام کو پیش کر دیا ہے۔ تاکہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ نے غیر قانونی طور پر کام کرنے والے اینٹوں کے بھٹوں اور سٹون کرشروں کی بندش اور ماحولیاتی معاوضے کے لیے درخواست دی ہے اور وہ اعلیٰ حکام کی منظوری کا منتظر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی اور جو یونٹ بغیر این او سی اور دستاویزات کے کام کر رہے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: کوئمبٹور سیریل بلاسٹ کے قصوروار ایس اے باشا کا انتقال
تاہم سوچنے والے بات یہ ہے کہ ضلع پلوامہ کے لاسی پورہ علاقے میں کس طرح انتظامیہ نے سٹیون کرشرس کو اجازت دی ہے جس کی وجہ سے نالہ رمبی آرا کو نقصان پہنچا رہا ہے اور انتظامیہ کب خواب غفلت سے جاگ کران کے خلاف کارروائی انجام دی گی۔