ETV Bharat / international

یوم عالمی پناہ گزین: پاکستان سے آئے ہندو بھارت میں مہمان تو میانمار کے روہنگیا مسلم درانداز کیوں؟ - INDIA ON ROHINGYA MUSLIMS

دنیا بھر میں عالمی یوم پناہ گزین پر اپنے وطن عزیز سے نکالے گئے یا جبراً نقل مکانی کر کے پڑوسی ممالک میں پناہ لینے والے مہاجرین کے حقوق کی بات کی جاتی ہے۔ لیکن پاکستانی ہندوؤں اور میانمار کے روہنگیا مسلمانوں سے متعلق بھارت کے دوہرے معیار پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔

یوم عالمی پناہ گزین
یوم عالمی پناہ گزین (Photo: Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 20, 2024, 12:33 PM IST

حیدرآباد: عالمی یوم پناہ گزین ہر سال 20 جون کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد ان لوگوں کے حقوق کو اجاگر کرنا ہے جو اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ لینے کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔ یہ دن ان پناہ گزینوں کے تحفظ و حق کی وکالت کرنے کے لیے بھی منایا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں مہاجرین کی حالت زار کا طویل مدتی حل تلاش کرنا بھی ہے۔ عالمی یوم پناہ گزین مہاجرین کے حقوق، ضروریات اور توقعات کو اجاگر کرتا ہے، اس سے سیاسی مدد اور وسائل کو متحرک کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے مہاجرین کو نہ صرف زندگی گزارنے بلکہ ہمہ جہت ترقی کا موقع بھی ملتا ہے۔

اگر بات بھارت میں مقیم پناہ گزینوں کی کریں تو، یہاں پناہ گزینوں کو دوہرے معیار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بھارت ایک طرف تو شہریت ترمیمی بل کے ذریعہ بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ایسے غیر مسلم تارکین وطن جس میں ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی شامل ہیں۔ انہیں کو ہندوستانی شہریت فراہم کر رہا ہے۔ اس میں ان مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے لیے صرف یہ شرط ہے ہے کہ وہ 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آئیں ہوں۔ بھارت کی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مودی حکومت شہریت ترمیمی قانون کو بہت بڑی کامیابی سے تعبیر کرتی ہے۔ بی جے پی نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بھی سی اے اے کو انتخابی ایشو بنایا تھا۔ حالانکہ سی اے اے کو غیر آئینی اور مسلم مخالف قرار دیتے ہوئے ملک گیر سطح پر سماجی تنظیموں اور مسلمانوں نے احتجاج کیا، لیکن مودی حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ بارہا یہ مطالبہ کیا گیا کہ سی اے اے میں دیگر غیر مسلم تارکین وطن کے ساتھ مسلمانوں کو بھی شامل کیاجائے۔ لیکن مودی حکومت نے ہمیشہ اس مطالبہ کو سرے سے مسترد کر دیا۔ مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ سی اے اے سے ملک کے مسلمانوں کو بھی نقصان نہیں پہنچے گا۔

اب ایک طرف شہریت ترمیمی قانون بنا کر بھارت غیر مسلم تارکین وطن کو ملک کی شہریت دے رہا ہے تو وہی بھارت میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ گزین نہیں مانتا۔ ہندوستانی حکومت کا کہنا ہے کہ روہنگیا ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ بھارت کا روہنگیا مسلمانوں سے متعلق سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے حلف نامے سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت روہنگیا مسلمانوں کو ملک سے نکال دینا چاہتا ہے۔ مارچ 2024 میں مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ، روہنگیا غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور وہ بھارت میں رہنے یا آباد ہونے کے بنیادی حق کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ مودی حکومت کا مزید کہنا ہے کہ بھارت میں غیر ملکیوں کو پناہ گزین کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔

مودی حکومت کے سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ، "ایک غیر ملکی کو صرف آرٹیکل 21 کے تحت زندگی گزارنے اور آزادی کا حق حاصل ہے اور وہ بھارت میں رہنے یا آباد ہونے کے بنیادی حق کا دعوی نہیں کر سکتا۔ یہ حق صرف بھارتی شہریوں کو حاصل ہے۔

مرکز کی مودی حکومت نے ہمیشہ دعویٰ کیا ہے کہ، روہنگیا مسلمان مہاجر نہیں بلکہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ 2017 میں حکومت نے پارلیمنٹ کو بھی جانکاری دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں تقریباً 40,000 روہنگیا مسلمان ہیں اور گزشتہ دو سالوں میں روہنگیا کی آبادی میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: عالمی یوم پناہ گزین ہر سال 20 جون کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد ان لوگوں کے حقوق کو اجاگر کرنا ہے جو اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ لینے کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔ یہ دن ان پناہ گزینوں کے تحفظ و حق کی وکالت کرنے کے لیے بھی منایا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں مہاجرین کی حالت زار کا طویل مدتی حل تلاش کرنا بھی ہے۔ عالمی یوم پناہ گزین مہاجرین کے حقوق، ضروریات اور توقعات کو اجاگر کرتا ہے، اس سے سیاسی مدد اور وسائل کو متحرک کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے مہاجرین کو نہ صرف زندگی گزارنے بلکہ ہمہ جہت ترقی کا موقع بھی ملتا ہے۔

اگر بات بھارت میں مقیم پناہ گزینوں کی کریں تو، یہاں پناہ گزینوں کو دوہرے معیار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بھارت ایک طرف تو شہریت ترمیمی بل کے ذریعہ بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ایسے غیر مسلم تارکین وطن جس میں ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی شامل ہیں۔ انہیں کو ہندوستانی شہریت فراہم کر رہا ہے۔ اس میں ان مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے لیے صرف یہ شرط ہے ہے کہ وہ 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آئیں ہوں۔ بھارت کی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مودی حکومت شہریت ترمیمی قانون کو بہت بڑی کامیابی سے تعبیر کرتی ہے۔ بی جے پی نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بھی سی اے اے کو انتخابی ایشو بنایا تھا۔ حالانکہ سی اے اے کو غیر آئینی اور مسلم مخالف قرار دیتے ہوئے ملک گیر سطح پر سماجی تنظیموں اور مسلمانوں نے احتجاج کیا، لیکن مودی حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ بارہا یہ مطالبہ کیا گیا کہ سی اے اے میں دیگر غیر مسلم تارکین وطن کے ساتھ مسلمانوں کو بھی شامل کیاجائے۔ لیکن مودی حکومت نے ہمیشہ اس مطالبہ کو سرے سے مسترد کر دیا۔ مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ سی اے اے سے ملک کے مسلمانوں کو بھی نقصان نہیں پہنچے گا۔

اب ایک طرف شہریت ترمیمی قانون بنا کر بھارت غیر مسلم تارکین وطن کو ملک کی شہریت دے رہا ہے تو وہی بھارت میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ گزین نہیں مانتا۔ ہندوستانی حکومت کا کہنا ہے کہ روہنگیا ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ بھارت کا روہنگیا مسلمانوں سے متعلق سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے حلف نامے سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت روہنگیا مسلمانوں کو ملک سے نکال دینا چاہتا ہے۔ مارچ 2024 میں مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ، روہنگیا غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور وہ بھارت میں رہنے یا آباد ہونے کے بنیادی حق کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ مودی حکومت کا مزید کہنا ہے کہ بھارت میں غیر ملکیوں کو پناہ گزین کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔

مودی حکومت کے سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ، "ایک غیر ملکی کو صرف آرٹیکل 21 کے تحت زندگی گزارنے اور آزادی کا حق حاصل ہے اور وہ بھارت میں رہنے یا آباد ہونے کے بنیادی حق کا دعوی نہیں کر سکتا۔ یہ حق صرف بھارتی شہریوں کو حاصل ہے۔

مرکز کی مودی حکومت نے ہمیشہ دعویٰ کیا ہے کہ، روہنگیا مسلمان مہاجر نہیں بلکہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ 2017 میں حکومت نے پارلیمنٹ کو بھی جانکاری دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں تقریباً 40,000 روہنگیا مسلمان ہیں اور گزشتہ دو سالوں میں روہنگیا کی آبادی میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.