ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی مستعفی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے یہ کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ، کبھی انھیں اس طرح اقتدار سے بے دخل کیا جائے گا۔ انھیں یہ گمان بھی نہیں ہوگا کہ پی ایم کے اختیارات بھی طلباء کے احتجاج کے سامنے پھیکے اور کمزور ہو جائیں گے۔ بنگلہ دیش کے طلباء نے کچھ ہفتوں کے احتجاج سے بنگلہ دیش کی سیاست میں ہلچل مچا دی۔ بنگلہ دیش کی مضبوط حکمراں مانی جانے والی شیخ حسینہ کو احتجاجی طلباء کے ڈر سے فرار ہونا پڑا۔ طلباء کا یہ احتجاج منظم انداز میں چلایا گیا جس سے لاکھوں عام شہری بھی جڑ گئے جو شیخ حسینہ واجد کی پالیسیوں کے خلاف تھے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف احتجاج کی قیادت ناہد اسلام نامی طالب علم نے کی۔ شیخ حسینہ کا استعفیٰ طالب علم رہنما ناہد اسلام کی قیادت میں ملک گیر مظاہروں کے بعد سامنے آیا۔
رپورٹس کے مطابق 26 سالہ ناہد اسلام اس وقت ڈھاکہ یونیورسٹی میں سوشیالوجی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ناہد اسلام ایک انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔ اس وجہ سے وہ سوشل میڈیا اور عوامی زندگی میں کافی مشہور ہیں۔
یہ ناہد اسلام ہی ہیں جنھوں نے شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے خلاف آواز بلند کی جس کے بعد انہیں سڑکوں پر تعینات دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔
19 جولائی 2024 کو ناہید اسلام کو سبزباغ میں ایک گھر سے کم از کم 25 افراد نے انھیں اغوا کیا تھا۔ احتجاج میں ان کی شمولیت کے بارے میں بار بار پوچھ تاچھ کے دوران ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی، ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور ان پر تشدد کیا گیا۔ دو دن بعد، وہ پرباچل میں ایک پل کے نیچے بے ہوش پائے گئے۔
ناہد اسلام شادی شدہ ہیں۔ ناہد اسلام کی پیدائش 1998 میں ڈھاکہ میں ہوئی۔ ان کا ایک چھوٹا بھائی ہے جب کہ والد ٹیچر اور والدہ ہاؤس وائف ہیں۔
ناہد کے دوستوں کو اُن پر بہت فخر ہے۔ ان کے مطابق ناہد اسلام کے پاس ناقابل یقین صلاحیت ہے اور انھوں نے ہمیشہ ملک میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ طلباء کے اس ملک گیر احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے گزشتہ روز استعفیٰ دے دیا تھا اور ملک سے فرار ہوگئی تھیں جس کے بعد فوج نے اقتدار سنبھالتے ہی عبوری حکومت بنانے کا اعلان کر دیا۔ آج بنگلہ دیش کے صدر نے احتجاجی طلباء کی دھمکی کو مد نظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا ہے جس کے بعد ملک میں پارلیمانی انتخابات کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: