ماسکو : مغرب کو ایک مضبوط انتباہ دیتے ہوئے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا کہ کسی بھی ملک کا روس پر روایتی حملہ جسے ایٹمی طاقت کی حمایت حاصل ہو، اسے ملک پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔ ماسکو کے جوہری اصولوں پر نظر ثانی سے متعلق دھمکی کا واضح مقصد مغرب کی حوصلہ شکنی کرنا اور یہ پیغام دینا تھا کہ یوکرین کو روس پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
روس کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جس میں جوہری اصولوں میں تبدیلیوں پر غور کیا گیا تھا، پوتین نے اعلان کیا کہ دستاویز کے ایک نظرثانی شدہ ورژن میں کہا گیا کہ ان کے ملک کے خلاف جوہری طاقت کی شرکت یا حمایت کے ساتھ کسی غیر جوہری طاقت کے حملے کو روسی فیڈریشن پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔
پوتین نے اس بات پر زور دیا کہ روس روایتی حملے کے جواب میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے جو ہماری خودمختاری کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، یہ ایک مبہم شکل ہے جو تشریح کے لیے وسیع گنجائش چھوڑتی ہے۔
روس، یوکرین میں سست لیکن مستحکم کامیابیاں حاصل کر رہا ہے کیونکہ تنازع اپنے تیسرے سال سے گزر رہا ہے، تاہم اب کریملن، کیف کے لیے مضبوط مغربی حمایت کی حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پوتین کی جانب سے کی گئی جوہری اصولوں میں تبدیلی کو امریکہ اور نیٹو کے دیگر اتحادیوں کےلئے انتباہ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ یوکرین کو مغرب کی جانب سے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو روسی سرزمین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینے کا مطلب یہ ہوگا کہ روس اور نیٹو جنگ میں ہیں۔
وہیں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ امریکہ اور یورپ میں اپنے اتحادیوں سے روسی سرزمین کے اندر گہرائی تک حملہ کرنے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت حاصل کرلیں گے، جبکہ بائیڈن انتظامیہ نے کہا کہ انہوں نے کیف کو روس کے اندر امریکی ہتھیاروں کے ساتھ حملوں کی اجازت نہیں دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان پر یو این سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، فرانس امریکہ کی 21 روزہ جنگ بندی کی مشترکہ تجویز - Israel attacks Lebanon
پوتین نے اس بات پر زور دیا کہ نظر ثانی شدہ نظریہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی شرائط کو زیادہ تفصیل سے بیان کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے روس کے اقدام کی شرائط نظرثانی میں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں۔ پوتین نے مزید کہاکہ ’ہم اس طرح کے امکان پر تب غور کریں گے جب ہمیں فضائی اور خلائی حملے کے اثاثوں کے بڑے پیمانے پر لانچ کرنے اور ان کے ہماری ریاستی سرحد کو عبور کرنے کے بارے میں قابل اعتماد معلومات موصول ہوں گی‘۔ نظرثانی شدہ نظریہ کے نئے فقرے میں کسی بھی فضائی حملے کے جواب میں ممکنہ جوہری ردعمل کا دروازہ کھلا رکھا گیا ہے۔ پوتین نے یہ بھی کہا کہ نظرثانی شدہ نظریہ، یہ تصور پیش کرتا ہے کہ روس اپنے اتحادی بیلاروس کے خلاف جارحیت کے جواب میں جوہری ہتھیار استعمال کیا جاسکتا ہے۔