ETV Bharat / international

بنگلہ دیش میں پھر سے تشدد، ایک دن میں 91 افراد ہلاک، ملک میں کرفیو، سوشل میڈیا بند - Violence in Bangladesh

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 5, 2024, 7:03 AM IST

بنگلہ دیش میں ایک بار پھر تشدد شروع ہو گیا ہے۔ مظاہرین اور عوامی لیگ کے حامیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں اب تک 91 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

Violence in Bangladesh
بنگلہ دیش تشدد (Photo: AP)

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف عدم تعاون کی تحریک کے پہلے دن اتوار کو ملک بھر میں شدید تشدد اور آتش زنی ہوئی۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اور حکمران عوامی لیگ کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جس میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 90 سے زائد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں پرتشدد جھڑپوں میں اب تک 91 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پولیس ہیڈ کوارٹر کے مطابق تشدد میں 14 پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔ ان میں سے 13 کی موت سراج گنج کے عنایت پور تھانے میں ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر تشدد کے پیش نظر وزارت داخلہ نے اتوار کی شام 6 بجے سے ملک بھر میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے فیس بک، میسنجر، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ موبائل آپریٹرز کو 4G موبائل انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے اتوار کی صبح طلبہ کے بینر تلے حکومت کے استعفے اور امتیازی سلوک کے یک نکاتی مطالبے کے ساتھ عدم تعاون کی تحریک شروع کی۔ اس دوران وزیر اعظم حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ، چھاتر لیگ اور جوبو لیگ کے کارکنوں نے ان کی مخالفت کی جس کے بعد دونوں گروپوں میں پرتشدد تصادم ہوا۔

  • وزیر اعظم حسینہ واجد کا مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کا حکم:

دریں اثناء وزیر اعظم حسینہ واجد نے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ سرکاری بیان میں انہوں نے کہا کہ احتجاج کے نام پر ملک بھر میں توڑ پھوڑ کرنے والے طلبہ نہیں بلکہ عسکریت پسند ہیں۔ میں ملک کے عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ ان عسکریت پسندوں کے ساتھ سختی سے پیش آئیں۔

میڈیا رپورٹ میں وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم حسینہ نے گڑ بھون میں قومی سلامتی امور کی کمیٹی کی میٹنگ کی۔ جس میں آرمی، نیوی، ایئر فورس، پولیس، آر اے بی، بی جی بی اور دیگر اعلیٰ سیکورٹی حکام نے شرکت کی۔

  • ملک میں تین روزہ تعطیل کا اعلان:

ملک بھر میں مظاہروں کے پیش نظر حکومت نے عام لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پیر، منگل اور بدھ کو تین روزہ تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

  • عوامی لیگ کے چھ رہنماؤں کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا:

ایک سرکردہ بنگالی اخبار پرتھم الو نے اطلاع دی ہے کہ فینی میں پانچ افراد ہلاک ہوئے، سراج گنج میں 13 پولیس اہلکاروں سمیت 22، کشور گنج میں چار، ڈھاکہ میں چار، بوگورہ میں چار، منشی گنج میں تین، ماگورا میں چار، بھولا میں تین، تین پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ رنگپور میں چار، پبنا میں تین، سلہٹ میں چار، کملا میں تین، جوئے پورہاٹ میں، ایک ہیبی گنج میں ایک اور ایک باریسال میں مارا گیا ہے۔ اخبار نے خبر دی ہے کہ نرسنگدی میں حکمران جماعت کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں عوامی لیگ کے چھ رہنماؤں اور کارکنوں کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

  • سابق آرمی چیف کی حکومت سے سیاسی پہل کرنے کی اپیل:

سابق آرمی چیف اقبال کریم بھویاں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ بحران کے حل کے لیے سیاسی پہل کرے۔ ہماری مسلح افواج کو ذلت آمیز کارروائیوں میں ملوث کرکے ان کی نیک نامی کو تباہ نہ کریں۔ انہوں نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بنگلہ دیشی مسلح افواج نے کبھی عوام کا سامنا نہیں کیا اور نہ ہی اپنے ساتھی شہریوں کے سینوں پر بندوقیں تانیں۔

یہ بھی پڑھیں:

بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہرے، کشمیری والدین پریشان

بنگلادیش میں جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کا فیصلہ

سو سے زائد ہلاکتوں کے بعد بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم پر روک لگا دی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف عدم تعاون کی تحریک کے پہلے دن اتوار کو ملک بھر میں شدید تشدد اور آتش زنی ہوئی۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اور حکمران عوامی لیگ کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جس میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 90 سے زائد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں پرتشدد جھڑپوں میں اب تک 91 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پولیس ہیڈ کوارٹر کے مطابق تشدد میں 14 پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔ ان میں سے 13 کی موت سراج گنج کے عنایت پور تھانے میں ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر تشدد کے پیش نظر وزارت داخلہ نے اتوار کی شام 6 بجے سے ملک بھر میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے فیس بک، میسنجر، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ موبائل آپریٹرز کو 4G موبائل انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے اتوار کی صبح طلبہ کے بینر تلے حکومت کے استعفے اور امتیازی سلوک کے یک نکاتی مطالبے کے ساتھ عدم تعاون کی تحریک شروع کی۔ اس دوران وزیر اعظم حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ، چھاتر لیگ اور جوبو لیگ کے کارکنوں نے ان کی مخالفت کی جس کے بعد دونوں گروپوں میں پرتشدد تصادم ہوا۔

  • وزیر اعظم حسینہ واجد کا مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کا حکم:

دریں اثناء وزیر اعظم حسینہ واجد نے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ سرکاری بیان میں انہوں نے کہا کہ احتجاج کے نام پر ملک بھر میں توڑ پھوڑ کرنے والے طلبہ نہیں بلکہ عسکریت پسند ہیں۔ میں ملک کے عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ ان عسکریت پسندوں کے ساتھ سختی سے پیش آئیں۔

میڈیا رپورٹ میں وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم حسینہ نے گڑ بھون میں قومی سلامتی امور کی کمیٹی کی میٹنگ کی۔ جس میں آرمی، نیوی، ایئر فورس، پولیس، آر اے بی، بی جی بی اور دیگر اعلیٰ سیکورٹی حکام نے شرکت کی۔

  • ملک میں تین روزہ تعطیل کا اعلان:

ملک بھر میں مظاہروں کے پیش نظر حکومت نے عام لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پیر، منگل اور بدھ کو تین روزہ تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

  • عوامی لیگ کے چھ رہنماؤں کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا:

ایک سرکردہ بنگالی اخبار پرتھم الو نے اطلاع دی ہے کہ فینی میں پانچ افراد ہلاک ہوئے، سراج گنج میں 13 پولیس اہلکاروں سمیت 22، کشور گنج میں چار، ڈھاکہ میں چار، بوگورہ میں چار، منشی گنج میں تین، ماگورا میں چار، بھولا میں تین، تین پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ رنگپور میں چار، پبنا میں تین، سلہٹ میں چار، کملا میں تین، جوئے پورہاٹ میں، ایک ہیبی گنج میں ایک اور ایک باریسال میں مارا گیا ہے۔ اخبار نے خبر دی ہے کہ نرسنگدی میں حکمران جماعت کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں عوامی لیگ کے چھ رہنماؤں اور کارکنوں کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

  • سابق آرمی چیف کی حکومت سے سیاسی پہل کرنے کی اپیل:

سابق آرمی چیف اقبال کریم بھویاں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ بحران کے حل کے لیے سیاسی پہل کرے۔ ہماری مسلح افواج کو ذلت آمیز کارروائیوں میں ملوث کرکے ان کی نیک نامی کو تباہ نہ کریں۔ انہوں نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بنگلہ دیشی مسلح افواج نے کبھی عوام کا سامنا نہیں کیا اور نہ ہی اپنے ساتھی شہریوں کے سینوں پر بندوقیں تانیں۔

یہ بھی پڑھیں:

بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہرے، کشمیری والدین پریشان

بنگلادیش میں جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کا فیصلہ

سو سے زائد ہلاکتوں کے بعد بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم پر روک لگا دی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.