اقوام متحدہ: غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر امریکہ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بہت سے ممالک نے 2.2 ملین فلسطینیوں کو خوراک کی اشد ضرورت اور بھوک سے مرنے والے بچوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریکہ کو نشانہ بنایا ہے۔
2022 میں منظور کی گئی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے تحت، جو بھی ملک کسی قرارداد کو ویٹو کرتا ہے اسے اس کی وجہ بتانا ہوگی۔ امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے 193 رکنی عالمی ادارے کو بتایا کہ امریکہ کو یقین نہیں ہے کہ اس قرارداد کے نتیجے میں جنگ بندی ہو گی اور اس سے عارضی جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات میں خلل پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، عارضی جنگ بندی اور زندہ بچے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کے لیے اپنی مجوزہ قرارداد پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل اقوام متحدہ پر حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کو نظر انداز کرنے کا الزام لگا رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے اسرائیل پر فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل نے 2.3 ملین فلسطینیوں کو متعدد شکلوں میں موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں اندھا دھند بمباری، مختصر سزائے موت، بیماری میں پانی کی کمی اور بھوک کو موت سے تعبیر کیا۔
منصور نے دو فلسطینی بچوں کے بارے میں بات کی جو غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو گئے۔ پیر کو انتقال ہونے والے ان بچوں میں سے ایک صرف دو ماہ کا تھا۔ انھوں نے جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ، "ہمارے بچوں کو دیکھو، اپنے بچوں کو دیکھو، اور دیکھو کہ وہ کس اذیت سے گزر رہے ہیں، خدا کے لیے یہ رکنا چاہیے۔‘‘
ریاض منصور نے کہا کہ اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیے اور ہر ملک اور اس کے کارکنوں سے کہا کہ وہ اسرائیل جانے والے بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ساتھ لوڈ نہ کریں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر ڈینس فرانسس نے تقریباً 75 ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو تباہ کن قرار دیا۔ انھوں نے غزہ کے حالات پر بین الاقوامی برادری کی بے بسی کو شرمناک قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: