ETV Bharat / international

اقوام متحدہ نے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا، کہا یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے - UN DEMANDs IMRAN KHAN RELEASE

اقوام متحدہ کے گروپ نے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا، گروپ نے کہا کہ عمران خان کی حراست بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ سابق پاکستانی وزیر اعظم کو قید میں رکھا جانا غیر قانونی ہے اوران کی فوری رہائی ہونا چاہئے۔

سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران  خان
سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان (Etv Bharat)
author img

By PTI

Published : Jul 2, 2024, 8:01 AM IST

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ نے عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پیر کو اس گروپ نے کہا کہ پاکستانی سابق وزیراعظم کو اس طرح سے قید میں رکھنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ان کو من مانی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

جنیوا میں قائم یونائیٹڈ نیشنز ورکنگ گروپ آن آربیٹریری ڈیٹینشن نے یہ مطالبہ خان کے کیس کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے جس میں انہیں گزشتہ سال بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

خان کو 2022 کے بعد سے جیل کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے جب انہیں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے معزول کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، جنہوں نے خان کی برطرفی کے بعد ان کی جگہ لی تھی۔

عمران خان کو سرکاری تحائف فروخت کرنے کے بعد اثاثے چھپانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے اگست 2023 میں عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی۔ اس کی وجہ سے ان پر 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی گئی تھی، عمران خان کی تحریکِ انصاف پارٹی نے الیکشن میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا مگر اکثریت نہیں لا پائی تھی جس کی وجہ سے حکومت کی تشکیل نہیں پائی تھی۔ اس بارے میں ان کی پارٹی کا ماننا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ووٹوں میں دھاندلی کے الزامات کی تردید کی ہے، جیسا کہ تحریک انصاف پارٹی نے الیکشن میں بے ضابطگی کا الزام لگایا تھا۔ خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) جس کی پارلیمنٹ میں مضبوط موجودگی ہے، نے اقوام متحدہ کے گروپ کے مطالبے کو سراہا، جس میں کہا گیا تھا کہ بدعنوانی کے مقدمے میں خان کی نظربندی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد انہیں نااہل قرار دینا تھا۔ تاکہ وہ حکومت سے دور رہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ نے اپنے مطالبے میں کہا ہے کہ عمران خان کو آزادی اظہار یا رائے کے حق کا استعمال کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کے حقوق دینے سے بھی انکار کیا گیا تھا۔

گروپ نے مزید کہا کہ خان کو بدعنوانی کے مقدمے میں سزا سنائی گئی جس میں پی ٹی آئی کو اور خان کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ، پاکستان کے فروری 2024 کے عام انتخابات سے پہلے، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو گرفتار کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پارٹی چھوڑنے کے لیے ڈرایا گیا۔ پی ٹی آئی کے جلسے میں خلل ڈالا گیا اور بلاک کیا گیا۔ اور پارٹی کو اس کے مشہور کرکٹ بلے کے نشان سے محروم بھی کر دیا گیا، اس کے امیدواروں کو آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے پر مجبور کیا گیا۔" جو سراسر ناانصافی ہے۔

اقوام متحدہ کے گروپ نے یہ بھی کہا کہ سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان خود 150 سے زیادہ مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، اور انتخابات سے چند دن پہلے، انہیں تین اور مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی اور انہیں بالترتیب 10 سال، 14 سال اور سات سال کی اضافی قید کی سزا سنائی گئی۔

گروپ نے کہا کہ خان کے لیے، جن کی عمر 71 سال ہے، 34 سال کی مشترکہ قید کی سزا عمر قید کے مترادف ہے۔ خان کے ترجمان زلفی بخاری نے گروپ کے نتائج اور خان کی رہائی کے مطالبات کا خیر مقدم کیا ہے۔ خان کی پارٹی نے 8 فروری کو ہونے والے ووٹوں میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں لیکن وہ حکومت بنانے کے لیے اکثریت سے محروم رہی۔

یہ بھی پڑھیں:

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ نے عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پیر کو اس گروپ نے کہا کہ پاکستانی سابق وزیراعظم کو اس طرح سے قید میں رکھنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ان کو من مانی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

جنیوا میں قائم یونائیٹڈ نیشنز ورکنگ گروپ آن آربیٹریری ڈیٹینشن نے یہ مطالبہ خان کے کیس کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے جس میں انہیں گزشتہ سال بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

خان کو 2022 کے بعد سے جیل کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے جب انہیں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے معزول کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، جنہوں نے خان کی برطرفی کے بعد ان کی جگہ لی تھی۔

عمران خان کو سرکاری تحائف فروخت کرنے کے بعد اثاثے چھپانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے اگست 2023 میں عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی۔ اس کی وجہ سے ان پر 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی گئی تھی، عمران خان کی تحریکِ انصاف پارٹی نے الیکشن میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا مگر اکثریت نہیں لا پائی تھی جس کی وجہ سے حکومت کی تشکیل نہیں پائی تھی۔ اس بارے میں ان کی پارٹی کا ماننا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ووٹوں میں دھاندلی کے الزامات کی تردید کی ہے، جیسا کہ تحریک انصاف پارٹی نے الیکشن میں بے ضابطگی کا الزام لگایا تھا۔ خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) جس کی پارلیمنٹ میں مضبوط موجودگی ہے، نے اقوام متحدہ کے گروپ کے مطالبے کو سراہا، جس میں کہا گیا تھا کہ بدعنوانی کے مقدمے میں خان کی نظربندی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد انہیں نااہل قرار دینا تھا۔ تاکہ وہ حکومت سے دور رہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ نے اپنے مطالبے میں کہا ہے کہ عمران خان کو آزادی اظہار یا رائے کے حق کا استعمال کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کے حقوق دینے سے بھی انکار کیا گیا تھا۔

گروپ نے مزید کہا کہ خان کو بدعنوانی کے مقدمے میں سزا سنائی گئی جس میں پی ٹی آئی کو اور خان کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ، پاکستان کے فروری 2024 کے عام انتخابات سے پہلے، پی ٹی آئی کے امیدواروں کو گرفتار کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پارٹی چھوڑنے کے لیے ڈرایا گیا۔ پی ٹی آئی کے جلسے میں خلل ڈالا گیا اور بلاک کیا گیا۔ اور پارٹی کو اس کے مشہور کرکٹ بلے کے نشان سے محروم بھی کر دیا گیا، اس کے امیدواروں کو آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے پر مجبور کیا گیا۔" جو سراسر ناانصافی ہے۔

اقوام متحدہ کے گروپ نے یہ بھی کہا کہ سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان خود 150 سے زیادہ مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، اور انتخابات سے چند دن پہلے، انہیں تین اور مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی اور انہیں بالترتیب 10 سال، 14 سال اور سات سال کی اضافی قید کی سزا سنائی گئی۔

گروپ نے کہا کہ خان کے لیے، جن کی عمر 71 سال ہے، 34 سال کی مشترکہ قید کی سزا عمر قید کے مترادف ہے۔ خان کے ترجمان زلفی بخاری نے گروپ کے نتائج اور خان کی رہائی کے مطالبات کا خیر مقدم کیا ہے۔ خان کی پارٹی نے 8 فروری کو ہونے والے ووٹوں میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں لیکن وہ حکومت بنانے کے لیے اکثریت سے محروم رہی۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.