غزہ: وسطی غزہ میں دیر البلاح میں الاقصی ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں آج (26 مارچ) بھی زخمیوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کی منظوری کے بعد فلسطینیوں کو امید تھی کے جنگ سے راحت ملے گی۔ لیکن اسرائیلی جارحیت کو قرارداد روکنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے وسطی غزہ کے علاقے عز زاویدہ میں ایک مکان کو نشانہ بنانے کے بعد اسپتال زخمیوں سے بھرا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔ زخمیوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں بچوں سمیت کئی فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔
حالانکہ قرارداد لوگوں کو امید دلا رہی تھی لیکن چیزیں اب بھی بہت محتاط ہیں، کیونکہ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے ساتھ ساتھ ان کی جنگی کابینہ کا رد عمل سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس قرارداد کا اسرائیلی فوج کے لیے کوئی مطلب نہیں ہے۔ رفح شہر اور غزہ کے دیگر علاقوں میں رات بھر فضائی حملے جاری رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی قرارداد کے بعد اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات میں کڑواہٹ کو کھل کر سامنے آگئی ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ اقوام متحدہ کو یہود مخالف قرار دے چکے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ کاٹز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے زریعہ غزہ کے ساتھ جڑی سرحد کا دورہ کرنے اور جنگ بندی کی اپیل کرنے پر یہ بیان دیا تھا۔
وزیر خارجہ کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا تھا کہ 'سیکرٹری جنرل کی قیادت میں اقوام متحدہ یہود دشمن اور اسرائیل دشمن ادارہ بن چکا ہے۔ کیونکہ یہ دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: