ETV Bharat / international

ترکیہ اور فسلطین کا اسرائیل سے اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ - Gaza Ceasefire

author img

By UNI (United News of India)

Published : Mar 26, 2024, 8:23 PM IST

Updated : Mar 26, 2024, 9:36 PM IST

ترکیہ اور فسلطین نے اسرائیل سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر فوری عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسرائیل سلامتی کونسل کے فیصلے کی پروا کئے بغیر غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

انقرہ: ترکیہ نے اسرائیل سے جلد از جلد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی غزہ جنگ کی قرارداد کے تقاضوں کو پورا کر نے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس فیصلے جس میں ماہ رمضان میں غزہ میں ہنگامی جنگ بندی، غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ہماری خواہش ہے کہ اسرائیل اس فیصلے کے تقاضوں کو جلد جلد از جلد پورا کرے۔

ترجمان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کرے تاکہ غزہ میں انسانی تباہی کے خاتمے اور اسرائیل فلسطین مسئلہ کا مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔

ترکیہ کے علاوہ فلسطین نے بھی سلامتی کونسل کی جانب سے جنگ بندی کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفاکے مطابق فلسطین کی ایوان صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جنگ بندی کے فیصلے کے بعد ایک تحریری بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرنے اور معصوم لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے اس فیصلے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یو این ایس سی کو بین الاقوامی اتفاق رائے سے لیے گئے اس اہم فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔

یہ فیصلہ، جسے "جارحیت کے مکمل خاتمے، پوری غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قابض افواج کے انخلاء، اور مغربی کنارے میں اسرائیلی قابض حکام اور دہشت گرد آباد کاروں کی طرف سے کیے جانے والے جرائم کے خاتمے کی طرف صحیح سمت میں ایک قدم تصور کیا جاتا ہے۔ مشرقی القدس سمیت، مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اسے پائیدار بنانے کے لیے آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ زیر بحث جنگ بندی کے فیصلے کو قبضے کے خاتمے اور مشرقی القدس کے دارالحکومت کے طور پر ایک فلسطینی ریاست کوکے قیام کو بین الاقوامی قانون اور قانونی جواز پر مبنی سیاسی راستہ شروع کرنے کی جانب ایک قدم سمجھا جاتا ہے۔

بیان میں فلسطینی عوام کو درپیش بھوک کو روکنے کے لیے تمام سرحدی دروازوں سے غزہ کی پٹی تک فوری انسانی امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا، اور اس فیصلے کو پیش کرنے اور اس کی حمایت کرنے والے ممالک کے موقف کی قدر پر زور دیا۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے بھی کہا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہے اور جنگ کو مکمل طور پر بند کرنے اور اسرائیل سے فوری طور پر غزہ کی پٹی سے نکلنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پیر کے روز یو این ایس سی میں، غزہ میں رمضان کے دوران فوری جنگ بندی قائم کرنے کے لیے ایک مسودہ قرارداد منظور کیا گیا، جس کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ امریکہ غیر جانبدار رہا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاتز نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے ماہ رمضان کے دوران غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے کے باوجود ہم اپنا آپریشن جاری رکھیں گے اور حماس کو ختم کر دیں گے۔

یسرائیل کاتز نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں جنگ بندی سے متعلق کہا ہے کہ ہمیں اس قرارداد کی پروا نہیں، ہم حماس کو ختم کر کے ہی دم لیں گے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی قرارداد بے اثر، اسرائیلی حملوں میں کوئی کمی نہیں آئی

انقرہ: ترکیہ نے اسرائیل سے جلد از جلد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی غزہ جنگ کی قرارداد کے تقاضوں کو پورا کر نے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس فیصلے جس میں ماہ رمضان میں غزہ میں ہنگامی جنگ بندی، غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ہماری خواہش ہے کہ اسرائیل اس فیصلے کے تقاضوں کو جلد جلد از جلد پورا کرے۔

ترجمان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کرے تاکہ غزہ میں انسانی تباہی کے خاتمے اور اسرائیل فلسطین مسئلہ کا مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔

ترکیہ کے علاوہ فلسطین نے بھی سلامتی کونسل کی جانب سے جنگ بندی کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفاکے مطابق فلسطین کی ایوان صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جنگ بندی کے فیصلے کے بعد ایک تحریری بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرنے اور معصوم لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے اس فیصلے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یو این ایس سی کو بین الاقوامی اتفاق رائے سے لیے گئے اس اہم فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔

یہ فیصلہ، جسے "جارحیت کے مکمل خاتمے، پوری غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قابض افواج کے انخلاء، اور مغربی کنارے میں اسرائیلی قابض حکام اور دہشت گرد آباد کاروں کی طرف سے کیے جانے والے جرائم کے خاتمے کی طرف صحیح سمت میں ایک قدم تصور کیا جاتا ہے۔ مشرقی القدس سمیت، مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اسے پائیدار بنانے کے لیے آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ زیر بحث جنگ بندی کے فیصلے کو قبضے کے خاتمے اور مشرقی القدس کے دارالحکومت کے طور پر ایک فلسطینی ریاست کوکے قیام کو بین الاقوامی قانون اور قانونی جواز پر مبنی سیاسی راستہ شروع کرنے کی جانب ایک قدم سمجھا جاتا ہے۔

بیان میں فلسطینی عوام کو درپیش بھوک کو روکنے کے لیے تمام سرحدی دروازوں سے غزہ کی پٹی تک فوری انسانی امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا، اور اس فیصلے کو پیش کرنے اور اس کی حمایت کرنے والے ممالک کے موقف کی قدر پر زور دیا۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے بھی کہا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہے اور جنگ کو مکمل طور پر بند کرنے اور اسرائیل سے فوری طور پر غزہ کی پٹی سے نکلنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پیر کے روز یو این ایس سی میں، غزہ میں رمضان کے دوران فوری جنگ بندی قائم کرنے کے لیے ایک مسودہ قرارداد منظور کیا گیا، جس کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ امریکہ غیر جانبدار رہا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاتز نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے ماہ رمضان کے دوران غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے کے باوجود ہم اپنا آپریشن جاری رکھیں گے اور حماس کو ختم کر دیں گے۔

یسرائیل کاتز نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں جنگ بندی سے متعلق کہا ہے کہ ہمیں اس قرارداد کی پروا نہیں، ہم حماس کو ختم کر کے ہی دم لیں گے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی قرارداد بے اثر، اسرائیلی حملوں میں کوئی کمی نہیں آئی

Last Updated : Mar 26, 2024, 9:36 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.