ETV Bharat / international

امریکہ نے رفح پر حملے کے چلتے اسرائیل کو بموں کی کھیپ روک دی - RAFAH INVASION - RAFAH INVASION

امریکہ نے بارہا اسرائیل کو رفح پر حملے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔ لیکن اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی ضد نہیں چھوڑی۔ اب امریکہ نے اپنی خواہشات کے خلاف اسرائیل کے اقدامات کو وجہ بتاتے ہوئے اسرائیل کو بموں کی کھیپ روک دی ہے۔

امریکہ نے کیا خبردار
امریکہ نے رفح پر حملے کے چلتے اسرائیل کو بموں کی کھیپ روک دی (تصویر: اے پی)
author img

By AP (Associated Press)

Published : May 8, 2024, 9:26 AM IST

واشنگٹن: بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق، امریکہ نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کو بموں کی کھیپ اس خدشات کے چلتے روک دی تھی کہ اسرائیل امریکہ کی مرضی کے خلاف غزہ کے جنوبی شہر رفح پر مکمل حملہ کرنے کے فیصلے کے قریب پہنچ رہا ہے۔ اس کھیپ میں 1,800 سے 2,000 پاؤنڈ (900 کلوگرام) بم اور 1,700 سے 500 پاؤنڈ (225 کلوگرام) بم شامل تھے۔

حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ کے دیگر حصوں کو خالی کرنے کے بعد 10 لاکھ سے زیادہ شہری رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

امریکہ نے تاریخی طور پر اسرائیل کو بہت زیادہ فوجی امداد فراہم کی ہے۔ اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد تیزی آئی ہے۔ امدادی کھیپ کو روکنا اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کی حکومت اور صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے درمیان روز بروز بڑھتی ہوئی کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ امریکہ اسرائیل سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں معصوم شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرے۔

بائیڈن انتظامیہ نے اپریل میں فوجی امداد کی مستقبل میں منتقلی کا جائزہ لینا شروع کیا تھا کیونکہ نتن یاہو کی حکومت وائٹ ہاؤس کی مخالفت کے باوجود رفح پر حملے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اہلکار نے کہا کہ کھیپ کو روکنے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا اور ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا مستقبل میں کھیپ کو آگے بڑھایا جائے یا نہیں۔ حالانکہ منگل سے پہلے، امریکی حکام نے اسرائیل کو بموں کی روکی ہوئی کھیپ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

ابھی پچھلے مہینے، کانگریس نے 95 بلین ڈالر کا قومی سلامتی کا بل منظور کیا جس میں یوکرین، اسرائیل اور دیگر اتحادیوں کے لیے فنڈنگ شامل تھی۔ اس پیکج میں اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد شامل تھی، حالانکہ رکی ہوئی کھیپ کا اس اقدام سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

امریکہ نے دولتِ اسلامیہ کے جنگجو گروپ کے خلاف اپنی طویل جنگ میں 2000 پاؤنڈ وزنی بم گرایا تھا۔ اس کے برعکس اسرائیل سات ماہ کی غزہ جنگ میں کثرت سے بم استعمال کرتا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق 34,789 سے زیادہ ہلاکتیں اور 78204 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات ڈیموکریٹک اور ریپبلکن دونوں انتظامیہ سے قریبی رہے ہیں۔ لیکن ماضی میں تناؤ کے لمحات بھی آئے ہیں جس میں امریکی رہنماؤں نے اسرائیلی قیادت کو زیر کرنے کی کوشش میں امداد روکنے کی دھمکی دی ہے۔

صدر ڈوائٹ آئزن ہاور نے سوئز بحران کے دوران 1957 میں سینا سے نکلنے کے لیے پابندیوں کی دھمکی کے ساتھ اسرائیل پر دباؤ ڈالا تھا۔ رونالڈ ریگن نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تشدد کے وقت اسرائیل کو ایف 16 لڑاکا طیاروں کی فراہمی میں تاخیر کی تھی۔ صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری کی سرگرمیاں روکنے پر مجبور کرنے کے لیے 10 بلین ڈالر قرض کی ضمانتیں رکھی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

واشنگٹن: بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق، امریکہ نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کو بموں کی کھیپ اس خدشات کے چلتے روک دی تھی کہ اسرائیل امریکہ کی مرضی کے خلاف غزہ کے جنوبی شہر رفح پر مکمل حملہ کرنے کے فیصلے کے قریب پہنچ رہا ہے۔ اس کھیپ میں 1,800 سے 2,000 پاؤنڈ (900 کلوگرام) بم اور 1,700 سے 500 پاؤنڈ (225 کلوگرام) بم شامل تھے۔

حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ کے دیگر حصوں کو خالی کرنے کے بعد 10 لاکھ سے زیادہ شہری رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

امریکہ نے تاریخی طور پر اسرائیل کو بہت زیادہ فوجی امداد فراہم کی ہے۔ اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد تیزی آئی ہے۔ امدادی کھیپ کو روکنا اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کی حکومت اور صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے درمیان روز بروز بڑھتی ہوئی کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ امریکہ اسرائیل سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں معصوم شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرے۔

بائیڈن انتظامیہ نے اپریل میں فوجی امداد کی مستقبل میں منتقلی کا جائزہ لینا شروع کیا تھا کیونکہ نتن یاہو کی حکومت وائٹ ہاؤس کی مخالفت کے باوجود رفح پر حملے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اہلکار نے کہا کہ کھیپ کو روکنے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا اور ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا مستقبل میں کھیپ کو آگے بڑھایا جائے یا نہیں۔ حالانکہ منگل سے پہلے، امریکی حکام نے اسرائیل کو بموں کی روکی ہوئی کھیپ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

ابھی پچھلے مہینے، کانگریس نے 95 بلین ڈالر کا قومی سلامتی کا بل منظور کیا جس میں یوکرین، اسرائیل اور دیگر اتحادیوں کے لیے فنڈنگ شامل تھی۔ اس پیکج میں اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد شامل تھی، حالانکہ رکی ہوئی کھیپ کا اس اقدام سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

امریکہ نے دولتِ اسلامیہ کے جنگجو گروپ کے خلاف اپنی طویل جنگ میں 2000 پاؤنڈ وزنی بم گرایا تھا۔ اس کے برعکس اسرائیل سات ماہ کی غزہ جنگ میں کثرت سے بم استعمال کرتا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق 34,789 سے زیادہ ہلاکتیں اور 78204 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات ڈیموکریٹک اور ریپبلکن دونوں انتظامیہ سے قریبی رہے ہیں۔ لیکن ماضی میں تناؤ کے لمحات بھی آئے ہیں جس میں امریکی رہنماؤں نے اسرائیلی قیادت کو زیر کرنے کی کوشش میں امداد روکنے کی دھمکی دی ہے۔

صدر ڈوائٹ آئزن ہاور نے سوئز بحران کے دوران 1957 میں سینا سے نکلنے کے لیے پابندیوں کی دھمکی کے ساتھ اسرائیل پر دباؤ ڈالا تھا۔ رونالڈ ریگن نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تشدد کے وقت اسرائیل کو ایف 16 لڑاکا طیاروں کی فراہمی میں تاخیر کی تھی۔ صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری کی سرگرمیاں روکنے پر مجبور کرنے کے لیے 10 بلین ڈالر قرض کی ضمانتیں رکھی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.