جنوبی افریقہ: کئی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں قحط سے جوجھ رہے لاکھوں فلسطینیوں تک امداد کی بلا تعطل ترسیل کی اجازت دینے کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے حکم کی تعمیل کرے۔ اسرائیل پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غزہ میں رمضان میں جنگ بندی کی قرارداد کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کے ججوں کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے ایوان صدر نے کہا کہ اسرائیل کے لیے نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا واحد راستہ عدالت کی ہدایات پر عمل کرنا اور غزہ میں فوجی کارروائیوں کو روکنا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں رمضان میں فوری جنگ بندی اور 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے زیرقیادت حملے میں یرغمال بنائے گئے تمام اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیلجیئم نے آئی سی جے کے اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ "اسرائیل کو شہریوں اور بچوں کو بھوکا مارنا بند کرنا چاہیے"۔ بیلجیئم کے وزیر برائے ترقیاتی تعاون اور شہری پالیسی کیرولین جینز نےسوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا کہ اسرائیل کا بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق آئی سی جے نے غزہ کی موجودہ تباہ کاریوں پر روشنی ڈالی ہے۔ ایجنسی کے مطابق عالمی عدالت کا یہ حکم اسرائیل کی جانب سے مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کے امدادی قافلوں کو شمالی غزہ میں داخلے سے روکنے کے چند دن بعد آیا ہے۔ حقوق گروپ نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ، "یہ نیا حکم تمام ریاستوں کے لیے نسل کشی کو روکنے کے لیے ان کے واضح فرض کی ایک اہم یاد دہانی کے طور پر کام کرے گا جس کے لیے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ آئی سی جے کے تمام عارضی اقدامات کو درست طریقے سے نافذ کیا جائے،"
امدادی ایجنسیوں اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے بارہا اس بات پر روشی ڈالی ہے کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر اہم انسانی امداد کو غزہ تک پہنچنے سے روک دیا ہے جبکہ علاقے پر بمباری اور اس کے جزوی طور پر کام کرنے والے کچھ اسپتالوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق غزہ کے لوگ بھوک مری کا سامنا کر رہے ہیں اس لیے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کو بڑے پیمانے پر بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے فلسطین کنٹری ڈائریکٹر میتھیو ہولنگ ورتھ نے کا دعویٰ ہے کہ دنیا میں غزہ جیسی صورتحال کہیں بھی نہیں ہے جہاں لوگوں کی اتنی بڑی تعداد قحط کا سامنا کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ غزہ شہر بحران کا مرکز ہے۔
ایجنسی نے بتایا کہ اس سال کے آغاز سے اب تک ڈبلیو ایف پی کی خوراک کی امداد کے صرف 11 قافلے شمالی غزہ میں پہنچے ہیں۔
آئی سی جے نے جنوبی افریقہ کی ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ قحط کا سامنا کر رہے جنگ زدہ غزہ انسانی امداد کی معقول فراہمی کے لیے مزید زمینی گزرگاہوں کو جلد از جلد کھول دے۔
یہ بھی پڑھیں:
- بین الاقوامی عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں امداد کے لیے مزید زمینی گزرگاہیں کھولنے کا حکم دیا
- اسرائیل غزہ میں فاقہ کشی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے: یورپی یونین
- بمباری کے سائے میں غزہ کے سحر و افطار، صیہونی افواج کی تازہ بمباری میں درجنوں جاں بحق، متعدد زخمی
- مارچ سے مئی کے درمیان کسی بھی وقت شمالی غزہ میں قحط کا خدشہ: آئی پی سی کی رپورٹ