واشنگٹن: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے جنگ سے بے گھر ہونے والوں کی آخری پناہ گاہ غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے اسرائیلی منصوبے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ العربیہ کے مطابق بوریل نے اپنی پوسٹ میں اسرائیل کے ممکنہ حملے کے تباہ کن اثرات سے خبردار کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 1.4 ملین فلسطینی اس وقت رفح میں ہیں جہاں جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور مشکل حالات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے جمعے کے روز اپنی فوج کو حکم دیا کہ وہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کے لیے "منصوبہ تیار کریں" جس میں امریکہ اور اقوام متحدہ کو اس شہر پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا خدشہ ہے جو جنگ سے بے گھر ہونے والوں کے لیے آخری پناہ گاہ ہے۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے چار ماہ سے زائد عرصے کے بعد توجہ مصر کی سرحد کے قریب واقع رفح کی طرف مبذول ہو رہی ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں جو تباہی اور لڑائیوں سے بھاگ کر یہاں جمع ہیں۔
-
1.4 million Palestinians are currently in #Rafah without safe place to go, facing starvation.
— Josep Borrell Fontelles (@JosepBorrellF) February 9, 2024
Reports of an Israeli military offensive on Rafah are alarming. It would have catastrophic consequences worsening the already dire humanitarian situation & the unbearable civilian toll.
اس تناظر میں اسرائیلی چینل 12 نے خبر دی ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی نے چند روز قبل فوجی آپریشن کو جاری رکھنے پر بات چیت کی اور دورانِ گفتگو دونوں کے درمیان نتن یاہو کی جانب سے رفح کی طرف پیش قدمی کے لیے جاری کردہ ہدایات پر تنازع بھی کھڑا ہو گیا۔
عبرانی چینل نے مزید کہا کہ نتن یاہو نے اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنے پر زور دیا، جبکہ ہیلیوی نے زور دیا کہ فوج کے پاس ایک منصوبہ ہے، لیکن علاقے کو خالی کرنے کے لیے حالات کو فعال کرنے اور مصر کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ چینل نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو نے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ وقت بہت کم ہے اور ان کے مطابق رفح سے حماس کو ختم کرنے کا عمل ماہ رمضان سے پہلے مکمل ہونا چاہیے۔
جمعہ کے روز اسرائیلی افواج جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں حماس پر زمینی حملے کی تیاری کر رہی ہیں، جہاں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شمال سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد انتہائی نامساعد حالات میں زندگی گذار رہے ہیں۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہےکہ فوج کو شہریوں کے انخلا کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے کے لیے کہا گیا ہے لیکن امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اتنی گنجان آبادی والے علاقے میں فوجی حملے سے بڑی تعداد میں بے گناہ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔
واشنگٹن نے جمعرات کو کہا کہ وہ شہریوں کی حالت زار پر غور کیے بغیر رفح میں کسی بھی اسرائیلی فوجی کارروائی کی حمایت نہیں کرے گا۔ بائیڈن نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے پر اسرائیلی فوجی ردعمل کو "حدود سے تجاوز"۔ قرار دیا۔
چار ماہ کی اسرائیلی بمباری کے بعد جنوب کی طرف بے گھر ہونے والے دس لاکھ سے زیادہ لوگ مصر کے ساتھ ساحلی پٹی کی سرحد پر واقع رفح اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں جمع ہیں۔ نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ حماس کی چار بٹالین رفح میں موجود ہیں اور اسرائیل وہاں تعینات رہتے ہوئے تحریک کے عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کا ہدف حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عام شہریوں کو جنگی زون سے نکالنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: