پشاور: پاکستان کے شورش زدہ صوبہ خیبرپختونخواہ میں ہفتہ کو ایک پولیس چوکی کو نشانہ بنانے والے ایک خودکش حملے میں چھ سکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق دھماکا افغانستان سے متصل قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں اسلم چیک پوسٹ پر ہوا۔
تین پہیہ گاڑی پر سوار حملہ آوروں نے سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا جس میں چار پولیس اہلکار، دو فوجی اور دو شہری ہلاک ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو طویل وقت تک یاد رکھا جائے گا۔ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ خطے سے ان کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا"۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں فائرنگ، 20 افراد ہلاک
حال ہی میں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رواں ماہ شمالی وزیرستان کے ضلع میں سکیورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران ایک درجن کے قریب عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا۔ جمعرات کو صوبے کے ڈیرہ اسماعیل خان ضلع میں عسکریت پسندوں کے حملے میں 10 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات خیبر پختونخواہ اور بلوچستان صوبوں میں رپورٹ کیے جاتے ہیں، جو دونوں پڑوسی ملک افغانستان سے متصل ہیں۔پاکستانی حکومت بارہا کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے کام کرنے کا الزام عائد کرتی رہتی ہے۔ 2021 میں طالبان کے کابل میں حکومت سنبھالنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کراچی ایئرپورٹ کے باہر زوردار دھماکہ، چین کے دو شہری ہلاک، متعدد زخمی