سیئول: روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کوریا میں شاندار استقبال کیا گیا۔ روس اور شمالی کوریا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پوتن کے استقبال کے لیے کتنی تیاریاں کی گئی تھی۔ 24 سال قبل جب پوتن شمالی کوریا پہنچے تو اس وقت کم جونگ کے والد صدر تھے۔ لہذا دونوں کے درمیان ایک اچھا رشتہ نظر آرہا ہے۔
تاہم اس دورے کے حوالے سے کافی زیادہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ امریکہ کا الزام ہے کہ شمالی کوریا روس کو ہتھیار فراہم کرتا ہے۔ جب سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہوئی ہے تب سے امریکہ یہ الزام لگا رہا ہے۔ اس سال فروری کے مہینے میں ایک خبر شائع ہوئی تھی۔ جس میں کوریا کے وزیر دفاع کا ایک بیان شائع ہوا کہ شمالی کوریا نے ایک کنٹینر میں 30 لاکھ 152 ایم ایم کے توپ کے گولے روس بھیجے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا نے ان ہتھیاروں کی فراہمی کے بدلے روس سے خوراک حاصل کیا تھا اور اس کے علاوہ اسے بم بنانے کا خام مال بھی برآمد ہوا تھا۔ رپورٹس کے ہی مطابق روس شمالی کوریا سے بنیادی طور پر تین چیزوں، لیبر، شیل (بم) اور سپاہی، کا مطالبہ کر رہا ہے۔ کیونکہ وہ یوکرین کے محاذ پر فوج کو تعینات کرے گا اور اس کے عوض میں روس شمالی کوریا کی خوراک کے علاوہ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی میں مدد کرے گا۔
شمالی کوریا یہ بھی چاہتا ہے کہ روس، جنوبی کوریا کی پالیسی پر تنقید کرے، جس کی وجہ سے شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا ہے۔ شمالی کوریا کا الزام ہے کہ جنوبی کوریا اس کی سرحد پر تعمیراتی کام کر رہا ہے جو کہ غلط ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر روس شمالی کوریا کو فوجی مدد فراہم کرتا ہے تو یہ خطہ بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی نگرانی کر رہا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسی ٹاس کے مطابق پوتن اور کم جونگ نے 1961، 2000 اور 2001 میں کیے گئے سابقہ معاہدوں میں تبدیلی کے لیے نئی اسٹریٹجک پارٹنرشپ پر دستخط کیے ہیں۔اس معاہدے میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر کوئی تیسرا ملک دونوں ممالک میں سے کسی کے خلاف جارحانہ موقف اپناتا ہے تو دوسرا ملک اس کو مدد فراہم کرے گا۔یہ معاہدہ سیاسی، تجارتی، سرمایہ کاری اور ثقافتی شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔ اپنے دورے کے دوران پوتن نے کِم کو ایک کار (اورس کار) تحفے میں پیش کی۔
کم جونگ نے اس موقع کو تاریخی لمحہ قرار دیا۔ پوتن نے کہا کہ امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کی مشترکہ فوجی مشقیں شمالی کوریا کو مشتعل کرنے والی ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات نے سیئول اور واشنگٹن میں تشویش پیدا کر دی ہے۔امریکہ روس کو اسلحہ دینے سے پریشان ہے۔ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ روس فوجی ٹیکنالوجی شمالی کوریا کو منتقل کرے۔امریکہ کا خیال ہے کہ اس کے بعد شمالی کوریا اور روس مل کر پوری دنیا میں تباہی مچا سکتے ہیں۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق پوٹن نے کہا کہ روس شمالی کوریا کے ساتھ فوجی تکنیکی تعاون کو فروغ دینے کے امکان کو رد نہیں کرے گا۔کم نے کہا 'مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک نئی کثیر قطبی دنیا کی تخلیق کو تیز کرنے کے لیے ایک محرک بن جائے گی،'
کریملن کی ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، روس کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ روس اور شمالی کوریا نے صحت، تعلیم اور سائنس کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔ اس سے قبل روسی صدر نے بدھ کو پیانگ یانگ میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ سے ملاقات کی۔ پوتن نے یوکرین پر روس کی پالیسیوں کی حمایت کرنے پر شمالی کوریا کا شکریہ ادا کیا۔ روس 2022 سے یوکرین پر حملہ آور ہے اور یہ جنگ آج بھی جاری ہے۔