دوحہ، قطر: اسرائیل کے انٹیلی جنس چیف نے جنگ بندی تک پہنچنے کی کوشش کے لیے مذاکرات کے بعد دوحہ چھوڑ دیا ہے، قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ قطری حکام مذاکرات کے بارے میں محتاط تاہم پُرامید ہیں۔
الانصاری نے کہا کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا پہلے ہی قطر چھوڑ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تکنیکی مذاکرات جاری ہیں، قطر فریقین کے درمیان پیغامات پہنچا رہا ہے۔
الانصاری نے کہا، "مجھے نہیں لگتا کہ ہم ابھی اس دور میں ہیں کہ جہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم ایک معاہدے کے قریب ہیں۔" انھوں نے مزید کہا کہ، "کسی بھی کامیابی کا اعلان کرنا فی الحال جلد بازی ہو گی۔" انہوں نے زور دے کر کہا کہ رفح میں کوئی بھی اسرائیلی زمینی کارروائی تباہ کن ہوگی اور یہ کسی بھی بات چیت کو روک سکتی ہے۔
دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں انسانی امداد اور عارضی جنگ بندی کے حصول پر توجہ دی گئی ہے۔ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں شہریوں اور صحت کی سہولیات کی حفاظت کا ذمہ دار ٹھہرانے پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔
دوسری جانب، غزہ کی پٹی میں زخمی فلسطینیوں کی 20ویں کھیپ طبی امداد کے لیے دوحہ پہنچ گئی ہے۔
واضح رہے غزہ میں غذائی قلت اور بھوک مری کے تازہ ترین نتائج انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن ( آئی پی سی) سے سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں 2.3 ملین کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی یعنی تقریباً 677,000 افراد بھوک مری کی بلند ترین سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہیں خوراک کی شدید کمی اور شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔ اس اعداد و شمار میں شمال میں لگ بھگ 210,000 افراد شامل ہی
یہ بھی پڑھیں:
- مارچ سے مئی کے درمیان کسی بھی وقت شمالی غزہ میں قحط کا خدشہ: آئی پی سی کی رپورٹ
- بمباری کے سائے میں غزہ کے سحر و افطار، صیہونی افواج کی تازہ بمباری میں درجنوں جاں بحق، متعدد زخمی
- اسرائیل غزہ میں فاقہ کشی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے: یورپی یونین
- کیا غزہ میں ایئرڈراپس انسانی امداد کے قافلوں کی جگہ لے سکتے ہیں؟
- غزہ میں صرف اسرائیلی بمباری سے ہی نہیں بھوک سے بھی دم توڑ رہے ہیں فلسطینی بچے
- غزہ میں دو ماہ کا فلسطینی بچہ بھوک سے مر گیا