ETV Bharat / international

القسام بریگیڈز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کار کو کیا ہلاک، غزہ میں 48 گھنٹوں میں 142 فلسطینی جاں بحق - Bloody War Continues in Gaza

غزہ میں اسرائیلی کے مہلک حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی کے مہلک حملوں میں اضافہ
غزہ میں اسرائیلی کے مہلک حملوں میں اضافہ (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 12, 2024, 5:22 PM IST

غزہ: اسرائیلی سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے سے گزرنے والی گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ کے بعد ایک آباد کار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

القسام بریگیڈز نے اسرائیلی آبادکاروں کو نشانہ بنایا:

قبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کار کی ہلاکت پر حماس کے مسلح ونگ، القسام بریگیڈز نے فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ وادی اردن میں ایک غیر قانونی بستی کے قریب حملے میں ایک اور اسرائیلی آباد کار کو زخمی کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف نے فائرنگ کے حملے کی جگہ کا دورہ کیا۔ فائرنگ کے بعد اسرائیلی فورسز نے کئی فلسطینی دیہاتوں پر چھاپے مارے ہیں۔

غزہ میں 48 گھنٹوں میں 142 فلسطینی جاں بحق:

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے خونریز حملوں میں 142 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت کے مطابق، پیر کو اعلان کردہ ہلاکتوں سے غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 39,897 ہو گئی ہے۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز سے گزشتہ دس مہینوں کی اسرائیلی جارحیت میں 92,000 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ حالانکہ وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ مہلوکین اور زخمیوں میں کتنے جنگجو تھے۔

وزارت صحت، حماس کے زیرانتظام حکومت کا حصہ ہے اور یہ تفصیلی ریکارڈ کو برقرار رکھتی ہے اور پچھلی جنگوں میں اس کے جانی نقصان کے اعداد و شمار بڑی حد تک آزاد ماہرین، اقوام متحدہ اور حتیٰ کہ اسرائیل کے اپنے اعداد و شمار سے مماثل ہیں۔

نومبر میں جنگ بندی کے بعد سے 110 کے قریب یرغمالی غزہ میں قید ہیں جب کہ باقی میں سے بیشتر کو رہا کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ بقیہ یرغمالیوں میں سے تقریباً ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔

فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا:

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی، حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے متعدد یرغمالیوں کی رہائی اور لگاتار انسانی امداد کی ترسیل کے مطالبات کی توثیق کی ہے۔ پیر کو جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں، انہوں نے امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے اسرائیل اور حماس کی 10 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے کی ثالثی کے تازہ ترین دباؤ کی توثیق کی۔

ثالثوں نے کئی مہینوں تک فریقین کو تین مرحلوں پر مشتمل منصوبے پر اتفاق کرنے کی کوشش کی جس میں حماس 7 اکتوبر کے حملے میں پکڑے گئے بقیہ یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور اسرائیل کی طرف سے قید فلسطینیوں کی بھی رہائی ہو گی اس کے علاوہ اسرائیل غزہ سے نکل جائے گا۔

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، "جنگ اب ختم ہونی چاہیے، اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔ غزہ کے لوگوں کو امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک ترسیل اور تقسیم کی ضرورت ہے،‘‘ ۔

اس مطالباتی لیٹر پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے دستخط کیے ہیں۔

بیان میں ایران اور اس کے اتحادیوں سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ بیروت میں فواد شکور اور تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد وہ ایسے کسی بھی جوابی حملے سے باز رہیں جس سے علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے سے گزرنے والی گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ کے بعد ایک آباد کار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

القسام بریگیڈز نے اسرائیلی آبادکاروں کو نشانہ بنایا:

قبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کار کی ہلاکت پر حماس کے مسلح ونگ، القسام بریگیڈز نے فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ وادی اردن میں ایک غیر قانونی بستی کے قریب حملے میں ایک اور اسرائیلی آباد کار کو زخمی کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف نے فائرنگ کے حملے کی جگہ کا دورہ کیا۔ فائرنگ کے بعد اسرائیلی فورسز نے کئی فلسطینی دیہاتوں پر چھاپے مارے ہیں۔

غزہ میں 48 گھنٹوں میں 142 فلسطینی جاں بحق:

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے خونریز حملوں میں 142 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت کے مطابق، پیر کو اعلان کردہ ہلاکتوں سے غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 39,897 ہو گئی ہے۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز سے گزشتہ دس مہینوں کی اسرائیلی جارحیت میں 92,000 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ حالانکہ وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ مہلوکین اور زخمیوں میں کتنے جنگجو تھے۔

وزارت صحت، حماس کے زیرانتظام حکومت کا حصہ ہے اور یہ تفصیلی ریکارڈ کو برقرار رکھتی ہے اور پچھلی جنگوں میں اس کے جانی نقصان کے اعداد و شمار بڑی حد تک آزاد ماہرین، اقوام متحدہ اور حتیٰ کہ اسرائیل کے اپنے اعداد و شمار سے مماثل ہیں۔

نومبر میں جنگ بندی کے بعد سے 110 کے قریب یرغمالی غزہ میں قید ہیں جب کہ باقی میں سے بیشتر کو رہا کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ بقیہ یرغمالیوں میں سے تقریباً ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔

فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا:

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی، حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے متعدد یرغمالیوں کی رہائی اور لگاتار انسانی امداد کی ترسیل کے مطالبات کی توثیق کی ہے۔ پیر کو جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں، انہوں نے امریکہ، قطر اور مصر کی طرف سے اسرائیل اور حماس کی 10 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے کی ثالثی کے تازہ ترین دباؤ کی توثیق کی۔

ثالثوں نے کئی مہینوں تک فریقین کو تین مرحلوں پر مشتمل منصوبے پر اتفاق کرنے کی کوشش کی جس میں حماس 7 اکتوبر کے حملے میں پکڑے گئے بقیہ یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور اسرائیل کی طرف سے قید فلسطینیوں کی بھی رہائی ہو گی اس کے علاوہ اسرائیل غزہ سے نکل جائے گا۔

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، "جنگ اب ختم ہونی چاہیے، اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔ غزہ کے لوگوں کو امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک ترسیل اور تقسیم کی ضرورت ہے،‘‘ ۔

اس مطالباتی لیٹر پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے دستخط کیے ہیں۔

بیان میں ایران اور اس کے اتحادیوں سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ بیروت میں فواد شکور اور تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد وہ ایسے کسی بھی جوابی حملے سے باز رہیں جس سے علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.