کینبرا (آسٹریلیا): فلسطین اور اسرائیل کی جنگ نے پورے عالم کو بے چین کر رکھا ہے۔ وہ چاہے فلسطین کے حامی ہوں یا پھر اسرائیل کے۔ اور جس طرح سے اسرائیل فلسطین کے لوگوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے اس سے پوری دنیا آشنا ہے۔ اور آئے دن اس جنگ کے خلاف احتجاج ہوتے رہتے ہیں۔
آسٹریلیا میں بھی اسی طرح کا ایک احتجاج دیکھنے کو ملا جب آسٹریلیا کے شہر کینبرا کی پارلیمنٹ ہاؤس میں فلسطین کے حامی مظاہرین نے سیکیورٹی کی خلاف ورزی کی اور چھت سے بینرز لہرادیے۔ اس سے قبل ایک آسٹریلوی سینیٹر نے غزہ جنگ سے متعلق حکومتی ہدایات پر استعفیٰ دے دیا تھا۔
آسٹریلیائی پارلیمنٹ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر کشیدگی کا غلبہ رہا۔ چار مظاہرین نے عمارت پر چڑھ کر فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے اور بینر جھنڈے لہرائے۔ حالانکہ اس کے بعد انکو حراست میں لے لیا گیا۔
افغانستان میں پیدا ہونے والی سینیٹر فاطمہ پیمان، جنہوں نے آسٹریلیائی نیشنلٹی اختیار کرلی ہے، وہاں پر حجاب پہننے والی واحد آسٹریلوی خاتون ہیں۔ انہوں نے بھی فلسطین کی حمایت کی تھی جس کے بعد ان کو پارٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔
فاطمہ پیمان نے صحافیوں کو بتایا کہ میرا خاندان جنگ زدہ ملک سے فرار ہونے کے بعد یہاں پناہ گزینوں کے طور پر اس لئے نہیں آیا ہے کہ جب میں بے گناہ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنتا دیکھوں تو خاموش رہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور کی سب سے بڑی ناانصافی پر ہماری حکومت کی بے حسی اور خاموشی دیکھ کر مجھے حیرت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: