اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو اتوار کو ملک کا نائب وزیراعظم مقرر کیا گیا۔ 73 سالہ اسحاق ڈار ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور تجربہ کار سیاست دان ہیں، ان کا تعلق وزیر اعظم شہباز شریف کی پاکستان مسلم لیگ-نواز (پی ایم ایل-این) پارٹی سے ہے۔
کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے یہ تقرری فوری طور پر اور اگلے احکامات تک کے لیے کی گئی ہے۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب وزیراعظم اور وزیر خارجہ دونوں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب میں موجود تھے۔
قابل ذکر ہے کہ دونوں خاندانوں کے درمیان ازدواجی روابط کی وجہ سے اسحاق ڈار کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریب سمجھا جاتا ہے، کیونکہ ان کا بیٹا نواز شریف کا داماد ہے اسحاق ڈار سابقہ دو حکومتوں میں وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ لیکن جب مارچ میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی نئی کابینہ تشکیل دی تو اس میں حیرت انگیز طور پر اسحاق ڈار کو وزیر خارجہ بنایا گیا۔
ڈار کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کا چیئرمین بنایا جانا تھا لیکن گزشتہ ماہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے مخلوط حکومت بنانے کے لیے کیے گئے معاہدہ کے بعد وہ اس دوڑ سے باہر ہوگئے۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مخلوط حکومت بنانے کے لیے پاور شیئرنگ ڈیل پر اتفاق کیا حالانکہ سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت یافتہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 266 رکنی قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کی تھی۔
یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان میں کسی نائب وزیر اعظم کا تقرر کیا گیا ہو۔ اس سے قبل چوہدری پرویز الٰہی 25 جون 2012 سے 29 جون 2013 تک پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور میں نائب وزیراعظم رہے۔
اس وقت ان کا کردار زیادہ تر علامتی تھا کیونکہ انہیں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی کی حکومت کی حمایت کرنے پر انعام دیا تھا۔ پرویز الٰہی اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے صدر ہیں اور کرپشن کے الزامات کی وجہ سے جیل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو غلام بنانے والوں سے کبھی معاہدہ نہیں کروں گا: عمران خان