راولپنڈی: توشہ خانہ کیس میں عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف پاکستان کے بانی اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے پہنچ گئیں۔ بشریٰ بی بی کو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 14،14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے جبکہ عدالت نے عمران خان کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا ہے۔ عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے اڈیالہ جیل پہنچی۔
واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی تھی اور اسی دن عمران خان کو گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد عمران خان کی قانونی ٹیم نے سابق وزیراعظم کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی میں درخواست دائر کی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ عمران خان کو ان کے 2018 تا 2022 کے دور حکومت میں حاصل کیے گئے سرکاری تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ جس کے بعد سابق وزیراعظم کو الیکشن کمیشن نے بھی پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا
واضح رہے منگل کے روز راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔ سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے ملزمان کی موجودگی میں سزا سنائی ہے۔
فیصلہ سنانے کے وقت بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔ خیال رہے کہ 23 جنوری کو خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف 25 گواہان کے بیانات قلمبند کیے تھے۔
واضح رہے کہ سائفر کیس اس سال اگست میں شروع کیا گیا تھا جب عمران خان پر مبینہ طور پر ایک خفیہ سفارتی خط، جسے سائفر کہا جاتا ہے، کو افشا کرکے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو دس سال قید کی سزا
- سائفر کیس پر فیصلہ آنے کے بعد عمران خان کا پیغام