اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ان کی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نواز کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں سے بات کرنے کو تیار ہے۔ عمران خان کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اتحاد میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ جس کی قیادت مسلم لیگ (ن) سابقہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے شراکت داروں کی مدد سے کرے گی۔
ڈان کے مطابق عمران خان نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات کے دوران انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے انفارمیشن سیکرٹری سے کہا گیا تھا کہ بات چیت شروع کرنے کے لئے وہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں۔ جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی وفاقی حکومت بنائے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کی ترجیح انتخابات کے نتائج کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اس طرح کے دھاندلی والے الیکشن کبھی نہیں دیکھے اور تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ دھاندلی کا مطالبہ کرتے ہوئے مشترکہ محاذ بنائیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا واحد حل شفاف انتخابات ہیں، دھاندلی کی سیاست سے مزید معاشی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگی۔ ڈان کی خبر کے مطابق عمران خان نے مزید دعویٰ کیا کہ انہیں معلوم تھا کہ ان کی پارٹی نے الیکشن جیت لیا ہے جب انتخابات کی رات نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوئی، اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے اپنی میڈیا ٹاک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھی: پی ٹی آئی کا وفاق اور پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین کیساتھ حکومت بنانے کا فیصلہ
عمران خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ اور ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف دونوں ہی الیکشن ہار گئے، جب کہ پی ٹی آئی کی امیدوار عالیہ حمزہ نے جیل سے الیکشن لڑتے ہوئے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ اپنے مخالفین کی جانب سے اتحاد بنانے کی کوششوں کے بعد عمران خان نے الزام لگایا کہ پاکستان پر "منی لانڈرنگ سنڈیکیٹ" مسلط کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور الزام عائد کیا کہ شریف خاندان ملک کا "سب سے بڑا منی لانڈرر" ہے۔
(اے این آئی)