اسلام آباد: غیر ملکی میڈیا جیے کہ گیلپ، بلومبرگ، بی بی سی، گارجین، اے ایف پی، تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے بعد امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ، خبر رساں ادارہ اے پی، نشریاتی ادارہ سی این این، امریکی تھنک ٹینک’’ کونسل آن فارن ریلیشنز‘‘ اور بروکنگز انسٹیٹیوٹ، روسی خبر رساں ادارے نے بھی پیش گوئی کی ہے کہ نواز شریف ہی پاکستان کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔
انھوں نے اپبنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ کہ اگر نواز شریف فتح یاب نہ ہو سکیں تو حیرت ہو گی کیونکہ وزیر اعظم کے طور پر نوازشریف کو اثر ورسوخ کی حامل اسٹیبلشمنٹ بھرپور سپورٹ ہے۔ وہیں نواز شریف نے بھی بہت کم اشارہ دیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ مفاہمت کی کوشش کریں گے۔ پی ٹی آئی اور عمران خان مکمل طور پر سائیڈ لائن ہو چکے ہیں۔
سب کچھ ویسا ہی ہوتا ہوا دیکھائی دے رہا ہے جیسا کہ 2018 کے انتخابات کامنظر نامہ تھا، جب نواز شریف قانونی مقدمات لڑ رہے تھے اور عمران خان وزیر اعظم بن گئے، اب خان سلاخوں کے پیچھے اور نواز شریف کی ایک اور جیت کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
نواز شریف کو بطور وزیراعظم دو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، معاشی مسائل اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے تعلقات سنبھالنا۔ روسی خبررساں ادارہ اسپوتنک نے کہا کہ نواز شریف کی کامیابی کی امید ہے، نواز حکومت مودی کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کو دوبارہ ملک چلانے کے لیے چن لیا ہے۔
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ لکھتا ہے کہ جب پاکستانی جمعرات کو انتخابات میں حصہ لیں گے، تو یہ حیرت کی بات ہو گی کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف فتح یاب نہ ہو سکیں، شریف کے حریف عمران خان عدالتی مقدمات کے برفانی تودے تلے دب چکے۔ لگتا ہے کہ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان عام انتخابات 2024: اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، جمہوریت یا آمریت
نواز شریف کو چوتھی مدت میں ان الزامات سے بری ہونے کا بھی موقع ہوگا جن کی بنیاد پر2017 میں ان کی وزارت عظمیٰ ختم کی گئی تھی، اس کے علاوہ پاکستانی سیاست پر اپنے خاندان کو مضبوط کرنے کا بھی ایک موقع ہوگا، جس سے ان کی بیٹی مریم نواز ایک دن ان کی جگہ لے سکیں گی۔
امریکی ٹی وی’’بلوم برگ‘‘ کے مطابق پاکستان کی کاروباری اشرافیہ نے معلق پارلیمنٹ اور ایک کمزور مخلوط حکومت کی پیش گوئی کی۔ زیادہ تر کی توقع ہے کہ اس حکومت کی قیادت نوازشریف یا شہباز شریف کریں گے ۔
امریکی ٹی وی ’’سی این این‘‘ کے مطابق انتخابی مہم میں سب سے آگے نواز شریف ہیں۔ سابق وزیر اعظم بطور لیڈر تاریخی چوتھی مدت کے خواہاں ہیں ،بیرون ملک سے جلاوطنی کے برسوں بعد ایک قابل ذکر سیاسی واپسی ہو گی۔ تجربہ کار شریف کو ایک مضبوط چیلنج وزارت عظمیٰ کے امیدوار بلاول بھٹو زرداری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے لیے اعلیٰ عہدے پر واپس آنے کا راستہ صاف ہوگیا ہے ، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان کو اس ہنگامہ خیز دور میں نواز شریف کی ضرورت ہے۔
سابق سینئر برطانوی سفارت کار کا کہنا ہے کہ نواز شریف ایک تجربہ کار ہیں۔ وہ ہمیشہ امریکہ اور چین کے درمیان توازن قائم کرنے میں ماہر رہےہیں، وہ ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہوں گے، تاہم تجزیہ کاروں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کی جیت کے امکانات میں انتہائی کم انتخابی ٹرن آؤٹ دیکھا جا سکتا ہے۔ تجزیہ کار پاکستانیوں کی بڑی تعداد اور عوام کو نتائج کے خلاف احتجاج کے لیے باہر آتے ہوئے نہیں دیکھ رہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق عدالتوں کی جانب سے ان کی سزاؤں اور جیل کی سزاؤں کو کالعدم قرار دینے کے بعد ان کے پاس چوتھی مدت کے لیے واضح راستہ ہے۔ 2018 کے انتخابات کامنظر نامہ پیش ہے جب شریف قانونی مقدمات سے لڑ رہے تھے اور خان وزیر اعظم بن گئے۔
اب خان سلاخوں کے پیچھے اور تجزیہ کاروں نے نواز شریف کی ایک اور جیت کی پیش گوئی کی ہے۔ امریکی تھنک ٹینک ’’بروکنگز انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے مطابق پیش گوئی یہ ہے کہ نواز شریف اور ان کی جماعت کے اقتدار میں آنے کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی کے لیے یہ معجزہ ہوگا، اگر اس سے وابستہ آزاد امیدوار جیت جائیں۔ (یو این آئی)