غزہ: غزہ میں مقامی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کے حملوں میں اب تک 29,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت نے پیر کو کہا کہ حالیہ تاریخ کی سب سے مہلک اور تباہ کن فوجی مہم میں یہ ایک اور سنگین سنگ میل ہے۔
پیر کی رات غزہ شہر کے جنوب میں الصابرہ کے پڑوس میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ وسطی غزہ میں نصیرات کیمپ میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔
مجموعی طور پراسرائیلی فورسز نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نو مہلک حملے کیے ہیں، جن میں 107 افراد ہلاک اور 145 زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں ان حملوں اور ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے رابطہ (او سی ایچ اے) نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز خان یونس کے ناصر اسپتال کمپلیکس کے 70 طبی عملے کو گرفتار کیا ہے جہاں آکسیجن کی کمی کے باعث آٹھ مریض ہلاک ہو گئے۔
اوچا کی رپورٹ کے مطابق، اتوار کو عالمی ادارہ صحت کی طرف سے چودہ مریضوں کو اسپتال سے نکال لیا گیا اور اسرائیلی فورسز کے ساتھ کمپلیکس سے باقی تمام مریضوں کو نکالنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
28 روز تک اسرائیلی محاصرے میں رہنے کے بعد خان یونس کے العمل اسپتال کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ترین فلیش رپورٹ میں کہا ہے کہ خوراک تقریباً ختم ہو چکی ہے اور ہائی رسک مریضوں کو زندہ رکھنے کے لیے بجلی جاری رکھنے کے لیے ایندھن ختم ہو رہا ہے۔
او سی ایچ اے نے فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کے روز اسپتال کی تیسری منزل کو توپ خانے کی گولہ باری سے نقصان پہنچا اور اس کا مرکزی دیکھ بھال کا کمرہ تباہ ہو گیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ فوج جلد ہی مصر کی سرحد پر واقع جنوبی قصبے رفح میں منتقل ہو جائے گی، جہاں غزہ کے 2.3 ملین میں سے نصف سے زیادہ لوگوں نے جنگ سے بچنے کے لیے پناہ حاصل کی ہے۔
غزہ میں وزارت صحت نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 29,092 ہو گئی ہے، جن میں سے تقریباً دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔ 69,000 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، جن کا علاقے کے اسپتالوں میں اب علاج ممکن نہیں ہے کیونکہ ان اسپتالوں میں سے آدھے سے بھی کم جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے 10,000 سے زیادہ فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے لیکن اسرائیل ابھی تک ان ہلاکتوں کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر پایا ہے۔ صیہونی فوج کا کہنا ہے کہ اکتوبر کے آخر میں زمینی کارروائی کے آغاز سے اب تک اس کے 236 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اتوار کے روز، نین یاہو کی تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے خبردار کیا کہ اگر 10 مارچ کے قریب متوقع رمضان المبارک کے آغاز تک یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو یہ حملہ رفح تک پھیل جائے گا۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ وہ تباہ شدہ علاقے میں کہاں جائیں گے۔ وہیں مصر نے سرحد کو سیل کر دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں آمد اسرائیل کے ساتھ اس کے 1979 میں ہوئے امن معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق، جنگ نے پہلے ہی غزہ میں تقریباً 80 فیصد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے گھر کر دیا ہے اور ایک چوتھائی آبادی کو بھوک مری کا شکار ہے۔
اس تنازعہ کے آغاز سے ہی اسرائیل اور لبنان کے حزب اللہ عسکریت پسند گروپ کے درمیان روزانہ فائرنگ کے جاری ہے۔ لبنان کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کے روز جنوبی بندرگاہی شہر سیڈون کے قریب ایک بڑے شہر میں دو حملے کیے، جس میں 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے پیر کے اوائل میں شمالی اسرائیلی شہر تبریاس کے قریب ایک کھلے میدان میں ڈرون سے کیے گئے حملے کے جواب میں سیڈون کے قریب حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو پر حملہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- امریکہ نے اقوام متحدہ میں غزہ میں ’عارضی جنگ بندی‘ کی قرارداد پیش کی
- رفح سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی میں حصہ نہیں لیں گے:اقوام متحدہ
- غزہ کے کئی علاقوں اور اسپتالوں پر اسرائیل کے جان لیوا حملے، اب رفح سے بھی بھاگ رہے ہیں لوگ
- رفح پر اسرائیلی حملے کے خطرے کے درمیان عرب گروپ اور اقوام متحدہ نے کیا خبردار
- رفح سے متعلق جنوبی افریقہ کی درخواست عالمی عدالت سے مسترد، اسرائیل کو سابقہ حکم پر عمل کرنے کی ہدایت
- یورپی یونین نے غزہ کے شہر رفح پر حملے کے اسرائیلی منصوبے پر تشویش ظاہر کی