ETV Bharat / international

ناروے، فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ملک کے طور پر تسلیم کرے گا، اسرائیل نے اپنا سفارتکار واپس بلایا - norway on palestine

author img

By PTI

Published : May 22, 2024, 2:19 PM IST

ناروے کے وزیراعظم جوناس گہراسٹور نے کہا ہے کہ ناروے آنے والی 28 مئی کو فلسطین کو ایک ریاست تسلیم کرلے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر فلسطین کو ایک الگ ریاست تسلیم نہیں کیا جاتا ہے تومشرق وسطی میں کبھی بھی امن و چین برقرارنہیں رہ سکتا۔

PALESTINE IS A STATE NORWAY PM
PALESTINE IS A STATE NORWAY PM (Etv Bharat)

کوپن ہیگن (ڈنمارک): ناروے کے وزیراعظم جوناس گہر اسٹور کا کہنا ہے کہ ناروے، فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کر رہا ہے۔

ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر اسٹور نے بدھ کے روز کہا کہ فلسطین کو اگر ایک ملک تسلیم نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا ہے۔ گہر اسٹور نے کہا کہ اسکینڈینیوین ملک 28 مئی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔

یورپی یونین کے کئی ممالک نے گزشتہ ہفتوں میں اشارہ بھی دیا ہے کہ وہ فلسطین کو ایک ملک کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو خطہ میں کبھی بھی امن قائم نہیں ہو سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ صرف فلسطین اور اسرائیل میں ٹکراؤ برقرار رہے گا جیسا کہ گذشتہ 75 سال سے جاری ہے اور آگے بھی کوئی امید نہیں کی جا سکتی ہے۔

ناروے جو یورپی یونین کا رکن نہیں ہے لیکن اس کے اقدامات کا آئینہ دار ہے، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے۔ ناروے کی حکومت کے رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کا ارتکاب حماس اور عسکریت پسند گروپوں نے کیا ہے جو دو ریاستی حل اور اسرائیل کی ریاست کے حامی نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

کوپن ہیگن (ڈنمارک): ناروے کے وزیراعظم جوناس گہر اسٹور کا کہنا ہے کہ ناروے، فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کر رہا ہے۔

ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر اسٹور نے بدھ کے روز کہا کہ فلسطین کو اگر ایک ملک تسلیم نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا ہے۔ گہر اسٹور نے کہا کہ اسکینڈینیوین ملک 28 مئی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔

یورپی یونین کے کئی ممالک نے گزشتہ ہفتوں میں اشارہ بھی دیا ہے کہ وہ فلسطین کو ایک ملک کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو خطہ میں کبھی بھی امن قائم نہیں ہو سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ صرف فلسطین اور اسرائیل میں ٹکراؤ برقرار رہے گا جیسا کہ گذشتہ 75 سال سے جاری ہے اور آگے بھی کوئی امید نہیں کی جا سکتی ہے۔

ناروے جو یورپی یونین کا رکن نہیں ہے لیکن اس کے اقدامات کا آئینہ دار ہے، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے۔ ناروے کی حکومت کے رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کا ارتکاب حماس اور عسکریت پسند گروپوں نے کیا ہے جو دو ریاستی حل اور اسرائیل کی ریاست کے حامی نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.