ETV Bharat / international

مالدیپ میں کوئی بھارتی فوجی شہری لباس میں بھی نہیں رہے گا: محمد معزو

Indian Troops in Maldives اگرچہ بھارت اور مالدیپ کے درمیان بحر ہند میں تعینات بھارتی فوجی اہلکاروں کو سویلین اہلکاروں سے تبدیل کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن مالدیپ کے صدر محمد معزو نے حالیہ دنوں میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ 10 مئی کے بعد بھارتیوں فوجیوں کو شہری لباس میں بھی رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جس کے بعد نئی دہلی اور مالے کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔

Maldivian President Mohamed Muizzu
مالدیپ کے صدر محمد معزو
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 5, 2024, 4:18 PM IST

مالے: جب بھارت نے مالدیپ میں تعینات اپنے فوجی اہلکاروں کو دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد سویلین اہلکاروں سے تبدیل کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا، تبھی مالدیپ کے صدر محمد معزو نے کہا کہ 10 مئی کے بعد بھارتی فوجیوں کو ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، نا تو وردی میں اور نا ہی شہری لباس میں۔

مالدیپ کی ایک نیوز ویب سائٹ ایڈیشن ایم وی نے محمد معزو کے حوالے سے کہا کہ پیر کے روز ایک رہائشی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا ہے کہ بھارتی فوج 10 مئی کے بعد مالدیپ میں کسی بھی لباس میں نہیں رہے گی، میں یہ بات اعتماد کے ساتھ بتا رہا ہوں اور جو لوگ غلط افواہیں پھیلاتے ہیں وہ حالات کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

معزو کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب اپوزیشن نے حکومت پر یہ کہہ کر تنقید شروع کر دی تھی کہ بھارتی فوجی ملک سے روانہ نہیں ہو رہے ہیں بلکہ وہ اپنی یونیفارم کو سویلین لباس میں تبدیل کرنے کے بعد واپس آرہے ہیں۔ اپوزیشن کی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، محمد معزو نے کہا کہ بھارتی فوجی اہلکاروں نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد مالدیپ چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔

دونوں ممالک نے مالدیپ میں بھارتی فوجی کی موجودگی کو 10 مئی تک ہٹانے پر اتفاق کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین کے حامی محمد معزو نے گزشتہ سال کے صدارتی انتخابات میں بھارت مخالف بیانات پر ہی کامیابی حاصل کی تھی۔

یہاں تک کہ انھوں نے اس دوران ایک 'انڈیا آؤٹ' انتخابی مہم بھی چلائی جس میں انھوں نے اپنے ملک میں موجود بھارتی فوجی اہلکاروں واپس بلانے کا مطالبہ کیا۔ تاہم، معزو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ مالدیپ میں ایک ہزار سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں اور وہ ملک کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہیں۔

گزشتہ سال نومبر میں اقتدار میں آنے کے بعد سے محمد معزو نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جو بھارت مالدیپ تعلقات کے نقطہ نظر سے غیر روایتی تھے۔ مالدیپ سے بھارتی فوجیوں کو ہٹانا معزو کی پارٹی کی اہم انتخابی مہم تھی اور اس نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی دن نئی دہلی سے اس حوالے سے باضابطہ درخواست کی تھی۔

جس ک بعد دونوں مملاک کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی گروپ کی دو میٹنگ بھی منعقد ہوئی، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تین پلیٹ فارمز پر تعینات ان فوجی اہلکاروں کی جگہ سویلین بھارتی اہلکار تعینات ہوں گے اور ان کی پہلی کھیپ 10 مارچ تک روانہ ہوگی جبکہ آخری کھیپ 10 مئی تک۔ اس کے بعد بھارتی شہریوں کی پہلی کھیپ فروری کے آخری ہفتے میں مالدیپ پہنچی تھی۔

تاہم، اب معزو کی جانب سے یہ تازہ دعویٰ کہ بھارتی فوجیوں کو شہری لباس میں بھی اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، نئی دہلی اور مالے کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوجیوں کے پہلے گروپ کو 10 مارچ سے پہلے واپس بھیج دیا جائے گا: مالدیپ صدر

مالے: جب بھارت نے مالدیپ میں تعینات اپنے فوجی اہلکاروں کو دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد سویلین اہلکاروں سے تبدیل کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا، تبھی مالدیپ کے صدر محمد معزو نے کہا کہ 10 مئی کے بعد بھارتی فوجیوں کو ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، نا تو وردی میں اور نا ہی شہری لباس میں۔

مالدیپ کی ایک نیوز ویب سائٹ ایڈیشن ایم وی نے محمد معزو کے حوالے سے کہا کہ پیر کے روز ایک رہائشی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا ہے کہ بھارتی فوج 10 مئی کے بعد مالدیپ میں کسی بھی لباس میں نہیں رہے گی، میں یہ بات اعتماد کے ساتھ بتا رہا ہوں اور جو لوگ غلط افواہیں پھیلاتے ہیں وہ حالات کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

معزو کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب اپوزیشن نے حکومت پر یہ کہہ کر تنقید شروع کر دی تھی کہ بھارتی فوجی ملک سے روانہ نہیں ہو رہے ہیں بلکہ وہ اپنی یونیفارم کو سویلین لباس میں تبدیل کرنے کے بعد واپس آرہے ہیں۔ اپوزیشن کی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، محمد معزو نے کہا کہ بھارتی فوجی اہلکاروں نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد مالدیپ چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔

دونوں ممالک نے مالدیپ میں بھارتی فوجی کی موجودگی کو 10 مئی تک ہٹانے پر اتفاق کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین کے حامی محمد معزو نے گزشتہ سال کے صدارتی انتخابات میں بھارت مخالف بیانات پر ہی کامیابی حاصل کی تھی۔

یہاں تک کہ انھوں نے اس دوران ایک 'انڈیا آؤٹ' انتخابی مہم بھی چلائی جس میں انھوں نے اپنے ملک میں موجود بھارتی فوجی اہلکاروں واپس بلانے کا مطالبہ کیا۔ تاہم، معزو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ مالدیپ میں ایک ہزار سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں اور وہ ملک کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہیں۔

گزشتہ سال نومبر میں اقتدار میں آنے کے بعد سے محمد معزو نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جو بھارت مالدیپ تعلقات کے نقطہ نظر سے غیر روایتی تھے۔ مالدیپ سے بھارتی فوجیوں کو ہٹانا معزو کی پارٹی کی اہم انتخابی مہم تھی اور اس نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی دن نئی دہلی سے اس حوالے سے باضابطہ درخواست کی تھی۔

جس ک بعد دونوں مملاک کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی گروپ کی دو میٹنگ بھی منعقد ہوئی، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تین پلیٹ فارمز پر تعینات ان فوجی اہلکاروں کی جگہ سویلین بھارتی اہلکار تعینات ہوں گے اور ان کی پہلی کھیپ 10 مارچ تک روانہ ہوگی جبکہ آخری کھیپ 10 مئی تک۔ اس کے بعد بھارتی شہریوں کی پہلی کھیپ فروری کے آخری ہفتے میں مالدیپ پہنچی تھی۔

تاہم، اب معزو کی جانب سے یہ تازہ دعویٰ کہ بھارتی فوجیوں کو شہری لباس میں بھی اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، نئی دہلی اور مالے کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوجیوں کے پہلے گروپ کو 10 مارچ سے پہلے واپس بھیج دیا جائے گا: مالدیپ صدر

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.