یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے حماس کی طرف سے متعدد مراحل میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پیش کیے گئے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل کو شک ہے کہ اس تجویز کی منظوری کے بعد حماس مؤثر طریقے سے دوبارہ غزہ میں اقتدار میں آ جائے گا۔
نیتن یاہو نے یہ تبصرہ بدھ کو اسرائیل کے دورے پر آئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے فوراً بعد کیے۔ بلنکن خطے میں جنگ بندی معاہدے کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔
- غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کی تجویز:
غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت سے واقف ایک اہلکار نے حماس کی تجویز کی ترتیب کو واضح کیا ہے۔ حماس کے اتحادی حزب اللہ کا قریبی مانا جانے والا لبنان کے الاخبار نے بدھ کے روز غزہ میں قید 100 سے زائد یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے مطالبات کی ایک نقل شائع کی ہے۔ حماس کے ایک عہدیدار اور دو مصری عہدیداروں نے اس کی صداقت کی تصدیق کی۔ بات چیت سے واقف ایک چوتھے اہلکار نے بعد میں ریلیز کی ترتیب کو واضح کیا۔ سبھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ وہ میڈیا کو مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دینے کے مجاز نہیں تھے۔
45 دن کے تین مراحل میں سے پہلے مرحلے میں حماس تمام باقی ماندہ خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ بوڑھے اور بیمار مردوں کو اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی غیر متعینہ تعداد کے بدلے رہا کرے گی۔ حماس کی شرط کے مطابق اسرائیل کو آبادی والے علاقوں سے دستبردار ہونا پڑے گا، فضائی کارروائیاں بند کرنی ہوں گی، زیادہ مقدار میں امداد داخلے کی اجازت دینا ہو گا اور شمالی غزہ کے فلسطینیوں سمیت دیگر فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینی ہوگی۔
دوسرے مرحلے پر، پہلے مرحلے پر عمل آوری کے دوران بات چیت کی جائے گی، جس میں سینئر عسکریت پسند سمیت 50 سال سے زائد عمر کے تمام فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل مزید 1500 قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے 500 قیدیوں کے ناموں کی فہرست حماس دے گی۔ اس کے علاوہ اسرائیل کو غزہ سے مکمل انخلاء کرنا ہو گا۔
تیسرے مرحلے میں فریقین یرغمالیوں اور قیدیوں کی باقیات کا تبادلہ کریں گے۔
- نتن یاہو نے حماس کے جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا:
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے حماس کے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو "مکمل فتح" حاصل کرنے تک جاری رکھیں گے۔
نتن یاہو نے کہا کہ "ہم مکمل فتح کی طرف گامزن ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ یہ آپریشن سالوں تک نہیں بلکہ مہینوں تک چلے گا۔ "اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔"
انہوں نے کسی بھی ایسے انتظام کو مسترد کر دیا جس سے حماس کو غزہ پر مکمل یا جزوی کنٹرول حاصل ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل وہ واحد طاقت ہے جو طویل مدت میں سلامتی کی ضمانت دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نتن یاہو نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کو تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
- حماس کا وفد جنگ بندی مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے مصر جائے گا:
حماس کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے حماس ایک وفد قاہرہ بھیجے گا۔ اسامہ حمدان نے بدھ کے روز یہ ریمارکس اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کی جانب سے حماس کے جنگ بندی کی شرائط کو مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آئے۔
حمدان نے یہ نہیں بتایا کہ وفد کب قاہرہ روانہ ہوگا۔ لیکن اس کی روانگی اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ حماس اور نتن یاہو دونوں کی جانب سے پیش رفت کے باوجود بات چیت جاری ہے۔
ہمدان نے کہا کہ مستقل جنگ بندی پر اصرار کرتے ہوئے حماس اپنی شرائط پیش کرتا رہے گا۔
لبنانی دارالحکومت بیروت سے بات کرتے ہوئے، حمدان نے حماس کے عسکریت پسندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ تصادم جاری رکھیں۔
- حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ اب بھی ممکن ہے: بلنکن
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ اب بھی ممکن ہے، حالانکہ دونوں فریق معاہدے کے لیے مرکزی شرائط پر بہت دور ہیں۔ امریکہ کی سفارتی کوششوں کو اس دن دھچکا لگا جب اسرائیلی وزیر اعظم نے حماس کے تین مرحلوں پر مشتمل ایک تفصیلی منصوبے کو مسترد کر دیا۔ اس منصوبے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ تمام یرغمالیوں کو اسرائیل کی طرف سے قید سینکڑوں فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا، جن میں سینئر عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
بلنکن نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل مذاکراتی عمل کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاہدے تک پہنچنے کے لیے انتھک محنت کریں گے۔"
یہ بھی پڑھیں: