مسقط: خلیجی ملک عمان میں ایک مسجد میں فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ منگل کو علی الصبح دارالحکومت مسقط کے مشرق میں واقع ضلع وادی الکبیر میں امام علی مسجد میں شیعہ مسلمانوں کی ایک بڑی مذہبی تقریب کے دوران ہوا۔
عمانی پولیس نے کہا کہ وہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری حفاظتی اقدامات اور طریقہ کار اختیار کر رہے ہیں۔ پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ "حکام شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور تحقیقات کر رہے ہیں۔ لیکن حملے کے محرک یا ممکنہ مشتبہ افراد کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
عمان میں پاکستان کے سفیر عمران علی نے ہسپتالوں کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات کی، سفارتخانے کے ایک بیان میں کہا کہ عمان میں مقیم تمام پاکستانیوں سے حکام کے ساتھ تعاون کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔
𝐔𝐩𝐝𝐚𝐭𝐞 𝐨𝐧 𝐭𝐡𝐞 𝐜𝐚𝐬𝐮𝐚𝐥𝐭𝐢𝐞𝐬 𝐢𝐧 𝐭𝐡𝐞 𝐚𝐭𝐭𝐚𝐜𝐤 𝐨𝐧 𝐈𝐦𝐚𝐦 𝐁𝐚𝐫𝐠𝐚𝐡 𝐢𝐧 𝐌𝐮𝐬𝐜𝐚𝐭, 𝐎𝐦𝐚𝐧
— Ministry of Foreign Affairs - Pakistan (@ForeignOfficePk) July 16, 2024
According to the latest information received from the Omani authorities, four Pakistanis were martyred as a result of gunshots in the dastardly terrorist…
مسقط میں امریکی سفارت خانے نے فائرنگ کے بعد سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا۔ سفارت خانے نے ایکس پر لکھا کہ امریکی شہریوں کو احتیاط برتنا چاہیے اور مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔ اسلام آباد میں وزارت خارجہ نے کہا کہ چاروں جاں بحق افراد کا تعلق پاکستان سے ہے، پاکستان اس بزدلانہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ حملہ عاشورہ کے موقع پر کیا گیا، جب شیعہ مکتب فکر کے لوگ پیغمبر اسلامﷺ کے نواسے امام حسین کی شہادت کی یاد میں مختلف مجالس منعقد کرکے مناتے ہیں اور بہت سے شیعہ عراقی شہر کربلا میں امام حسین کے مزار کی زیارت کرکے عاشورہ کو مناتے ہیں جبکہ سنی مسلمان اس دن روزہ رکھ کر مناتے ہیں۔