ETV Bharat / international

فوج رفح پر حملے کی 'مکمل منصوبہ بندی' کر رہی ہے: اسرائیلی وزیر دفاع

رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو روکنے میں امریکہ، یوروپی یونین اور اقوام متحدہ ناکام نظر آرہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے تازہ بیان سے لگتا ہے کہ اسرائیل رفح میں اپنی فوجی کارروائی کو لے کر بضد ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By AP (Associated Press)

Published : Feb 17, 2024, 10:03 AM IST

تل ابیب، اسرائیل: اسرائیل کے وزیر دفاع نے جمعہ کے روز کہا کہ اسرائیل جنوبی غزہ کے شہر رفح میں فوجی کارروائی کی "مکمل منصوبہ بندی" کر رہا ہے۔ واضح رہے اسرائیل، رفح میں پناہ لینے والے لاکھوں فلسطینیوں کی حفاظت کے بارے میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی خدشات کے باوجود آگے بڑھنے کے عزم کا اشارہ دے رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے "قابل اعتماد" منصوبے کے بغیر آپریشن نہ کرے اور اس کے بجائے جنگ بندی پر توجہ مرکوز کرے، جب کہ مصر نے کہا ہے کہ رفح میں کارروائی سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات خطرہ میں پڑ سکتے ہیں۔ دیگر کئی ممالک نے بھی اسی طرح کے تشویش ظاہر کی ہے۔

جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ، اپنے پانچوے مہینے میں داخل ہو چکی جنگ میں اسرائیل نے حماس کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور اب وہ حماس کے آخری گڑھ رفح کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رفح میں مستقبل کی کارروائیوں کی مکمل منصوبہ بندی کر رہے ہیں جو کہ حماس کا ایک اہم گڑھ ہے۔ انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ یہ آپریشن کب شروع ہو سکتا ہے، حالانکہ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کا منصوبہ تیار کرے گا۔

فلسطینیوں اور بین الاقوامی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ رفح سے فسلطینیوں کی واپسی ممکن نہیں ہے کیونکہ غزہ میں اب کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق غزہ کی آبادی کا نصف سے زیادہ 1.4 ملین فلسطینی رفح میں داخل ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر جنگ کے باعث بے گھر ہو گئے ہیں۔ یہاں لاکھوں لوگ وسیع خیمہ کیمپوں میں پریشانی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

مصر نے بارہا اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ رفح میں فلسطینی شہریوں کو سرحد پار نہ دھکیلے، اور کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوج کی آمد اسرائیل اور مصر کے درمیان 1979 کے امن معاہدے کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

وہیں، اسرائیل کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی شہریوں کو زبردستی مصر میں دھیکلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اسرائیل نے مصر کی سرحد کے ساتھ جنوبی غزہ کے قصبے رفح میں فوجی آپریشن کا منصوبہ بنایا ہے جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ حاصل کی ہے۔ اسرائیل کے منصوبوں نے خدشہ پیدا کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل مصر کے خدشات کو سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ہم مصر کے ساتھ اپنے امن معاہدے کا احترام اور قدر کرتے ہیں، جو خطے میں استحکام کے ساتھ ساتھ ایک اہم شراکت دار ہے۔"

سیٹلائٹ کی نئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصر اپنے علاقے میں سرحد کے قریب ایک دیوار تعمیر کر رہا ہے جو رفح میں اسرائیلی آپریشن کی تیاریوں پر مہر لگا رہی ہے۔

حماس کے زیر انتظام انکلیو میں صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے میں 28,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، تقریباً 80 فیصد آبادی بے گھر ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں:

تل ابیب، اسرائیل: اسرائیل کے وزیر دفاع نے جمعہ کے روز کہا کہ اسرائیل جنوبی غزہ کے شہر رفح میں فوجی کارروائی کی "مکمل منصوبہ بندی" کر رہا ہے۔ واضح رہے اسرائیل، رفح میں پناہ لینے والے لاکھوں فلسطینیوں کی حفاظت کے بارے میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی خدشات کے باوجود آگے بڑھنے کے عزم کا اشارہ دے رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے "قابل اعتماد" منصوبے کے بغیر آپریشن نہ کرے اور اس کے بجائے جنگ بندی پر توجہ مرکوز کرے، جب کہ مصر نے کہا ہے کہ رفح میں کارروائی سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات خطرہ میں پڑ سکتے ہیں۔ دیگر کئی ممالک نے بھی اسی طرح کے تشویش ظاہر کی ہے۔

جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ، اپنے پانچوے مہینے میں داخل ہو چکی جنگ میں اسرائیل نے حماس کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور اب وہ حماس کے آخری گڑھ رفح کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رفح میں مستقبل کی کارروائیوں کی مکمل منصوبہ بندی کر رہے ہیں جو کہ حماس کا ایک اہم گڑھ ہے۔ انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ یہ آپریشن کب شروع ہو سکتا ہے، حالانکہ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کا منصوبہ تیار کرے گا۔

فلسطینیوں اور بین الاقوامی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ رفح سے فسلطینیوں کی واپسی ممکن نہیں ہے کیونکہ غزہ میں اب کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق غزہ کی آبادی کا نصف سے زیادہ 1.4 ملین فلسطینی رفح میں داخل ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر جنگ کے باعث بے گھر ہو گئے ہیں۔ یہاں لاکھوں لوگ وسیع خیمہ کیمپوں میں پریشانی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

مصر نے بارہا اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ رفح میں فلسطینی شہریوں کو سرحد پار نہ دھکیلے، اور کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوج کی آمد اسرائیل اور مصر کے درمیان 1979 کے امن معاہدے کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

وہیں، اسرائیل کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی شہریوں کو زبردستی مصر میں دھیکلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اسرائیل نے مصر کی سرحد کے ساتھ جنوبی غزہ کے قصبے رفح میں فوجی آپریشن کا منصوبہ بنایا ہے جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ حاصل کی ہے۔ اسرائیل کے منصوبوں نے خدشہ پیدا کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل مصر کے خدشات کو سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ہم مصر کے ساتھ اپنے امن معاہدے کا احترام اور قدر کرتے ہیں، جو خطے میں استحکام کے ساتھ ساتھ ایک اہم شراکت دار ہے۔"

سیٹلائٹ کی نئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصر اپنے علاقے میں سرحد کے قریب ایک دیوار تعمیر کر رہا ہے جو رفح میں اسرائیلی آپریشن کی تیاریوں پر مہر لگا رہی ہے۔

حماس کے زیر انتظام انکلیو میں صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے میں 28,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، تقریباً 80 فیصد آبادی بے گھر ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.