ETV Bharat / international

سعودی عرب میں پہلا الکحل اسٹور کھولنے کی تیاری

liquor store in Saudi Arabia سعودی عرب میں 70 سال سے جاری شراب کی فروخت پر پابندی کو ہٹا دیا گیا ہے۔ 70 سال میں پہلی بار سعودی عرب میں شراب کی دکان شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اسے مملکت سعودی عرب کا لبرل ازم کی طرف، ترقی کی جانب ایک اور قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

kingdom of Saudi Arabia opens liquor store for diplomats in Riyadh
kingdom of Saudi Arabia opens liquor store for diplomats in Riyadh
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 25, 2024, 12:01 PM IST

Updated : Jan 25, 2024, 9:24 PM IST

ریاض: سعودی عرب، ایک اسلامی ملک ہے جو سخت شرعی قوانین پر عمل پیرا ہے۔ لیکن لبر ازم کے نام پر اب سعودی عرب دارالحکومت ریاض میں شراب کی دکان کھولنے کی تیاری میں ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک اس کا تصور بھی مشکل تھا کہ مملکت سعودی عرب میں کھلے عام شراب فروخت ہو گی۔ لیکن اب یہ ایک حقیقت ہے۔ ایک غیر ملکی سفارتی اہلکار نے بدھ کے روز اس بات کا اعلان کیا کہ اب ریاض میں دکانوں پر شراب خریدی جا سکتی ہے۔

حالانکہ یہ دکان صرف غیر مسلم سفارت کاروں تک محدود ہے۔ اس کے باوجود اسے سعودی عرب میں گزشتہ چند سالوں میں کیے گئے لبرل فیصلوں کے سلسلے کی ایک اور کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ریاض میں یہ شراب کی دوکان کھولے جانے کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب سعودی عرب کے بااختیار ولی عہد محمد بن سلمان کا مقصد مملکت کو سیاحت اور تجارت کی بلندی تک پہنچانا ہے تاکہ اس کی معیشت کا خام تیل پر انحصار آہستہ آہستہ ختم کیا جا سکے۔

سعودی عرب میں سماجی طور پر حساس موضوع پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے سفارت کار نے بتایا کہ وہ بدھ کو اس دکان پر گیا تھا اور یہ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈیوٹی فری اسٹور لگ رہا تھا۔

سفارت کار نے بتایا کہ اس اسٹور میں اس وقت شراب کے علاوہ دو قسم کی بیئر موجود ہے۔ دوکان کے ملازمین شراب کا مطالبہ کرنے پر گاہکوں سے ان کی سفارتی شناخت کارڈ کا مطالبہ مانگتے ہیں۔ دوکان میں داخل ہونے کے لیے موبائل فون کو پلاسٹک کی ٹھیلی میں رکھنا شرط ہے۔ سفارت کار نے کہا کہ دوکان میں موبائل ایپ سے بھی شراب خریدی جا سکتی ہے۔

سرکاری میڈیا کمپنی سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کے انگریزی اخبار عرب نیوز کی حالیہ شائع ہوئی ایک خبر میں سفارت کاروں سے شراب کی فروخت کے قوانین میں تبدیلی کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ حالانکہ مملکت کے حکام نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے قوانین کا مقصد "سفارت کاروں کے لیے درآمد کیے جانے والے سامان میں شراب اور خصوصی اشیاء کی بے قابو درآمد کو روکنا ہے۔" یہ نئے قوانین پیر سے لاگو ہو گئے ہیں۔

شہزادہ محمد اور ان کے والد، شاہ سلمان کے تحت، مملکت نے فلم تھیٹر کھولے ہیں، خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی ہے اور بڑے میوزک فیسٹیولز کی میزبانی بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب ورلڈ ایکسپو 2030 کی میزبانی کرے گا

اسلام میں شراب نوشی حرام ہے۔ سعودی عرب میں 1950 کی دہائی میں شراب پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ اور بانی شہنشاہ عبدالعزیز نے 1951 میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی جب ان کے ایک بیٹے شہزادہ مشاری نے شراب پی کر جدہ میں برطانوی سفارت کار سیرل عثمان کو قتل کر دیا تھا۔

ریاض: سعودی عرب، ایک اسلامی ملک ہے جو سخت شرعی قوانین پر عمل پیرا ہے۔ لیکن لبر ازم کے نام پر اب سعودی عرب دارالحکومت ریاض میں شراب کی دکان کھولنے کی تیاری میں ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک اس کا تصور بھی مشکل تھا کہ مملکت سعودی عرب میں کھلے عام شراب فروخت ہو گی۔ لیکن اب یہ ایک حقیقت ہے۔ ایک غیر ملکی سفارتی اہلکار نے بدھ کے روز اس بات کا اعلان کیا کہ اب ریاض میں دکانوں پر شراب خریدی جا سکتی ہے۔

حالانکہ یہ دکان صرف غیر مسلم سفارت کاروں تک محدود ہے۔ اس کے باوجود اسے سعودی عرب میں گزشتہ چند سالوں میں کیے گئے لبرل فیصلوں کے سلسلے کی ایک اور کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ریاض میں یہ شراب کی دوکان کھولے جانے کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب سعودی عرب کے بااختیار ولی عہد محمد بن سلمان کا مقصد مملکت کو سیاحت اور تجارت کی بلندی تک پہنچانا ہے تاکہ اس کی معیشت کا خام تیل پر انحصار آہستہ آہستہ ختم کیا جا سکے۔

سعودی عرب میں سماجی طور پر حساس موضوع پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے سفارت کار نے بتایا کہ وہ بدھ کو اس دکان پر گیا تھا اور یہ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈیوٹی فری اسٹور لگ رہا تھا۔

سفارت کار نے بتایا کہ اس اسٹور میں اس وقت شراب کے علاوہ دو قسم کی بیئر موجود ہے۔ دوکان کے ملازمین شراب کا مطالبہ کرنے پر گاہکوں سے ان کی سفارتی شناخت کارڈ کا مطالبہ مانگتے ہیں۔ دوکان میں داخل ہونے کے لیے موبائل فون کو پلاسٹک کی ٹھیلی میں رکھنا شرط ہے۔ سفارت کار نے کہا کہ دوکان میں موبائل ایپ سے بھی شراب خریدی جا سکتی ہے۔

سرکاری میڈیا کمپنی سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کے انگریزی اخبار عرب نیوز کی حالیہ شائع ہوئی ایک خبر میں سفارت کاروں سے شراب کی فروخت کے قوانین میں تبدیلی کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ حالانکہ مملکت کے حکام نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے قوانین کا مقصد "سفارت کاروں کے لیے درآمد کیے جانے والے سامان میں شراب اور خصوصی اشیاء کی بے قابو درآمد کو روکنا ہے۔" یہ نئے قوانین پیر سے لاگو ہو گئے ہیں۔

شہزادہ محمد اور ان کے والد، شاہ سلمان کے تحت، مملکت نے فلم تھیٹر کھولے ہیں، خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی ہے اور بڑے میوزک فیسٹیولز کی میزبانی بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب ورلڈ ایکسپو 2030 کی میزبانی کرے گا

اسلام میں شراب نوشی حرام ہے۔ سعودی عرب میں 1950 کی دہائی میں شراب پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ اور بانی شہنشاہ عبدالعزیز نے 1951 میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی جب ان کے ایک بیٹے شہزادہ مشاری نے شراب پی کر جدہ میں برطانوی سفارت کار سیرل عثمان کو قتل کر دیا تھا۔

Last Updated : Jan 25, 2024, 9:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.