آستانہ: قزاقستان کی اعلیٰ عدالت نے ایک سابق وزیر اقتصادیات کو اپنی اہلیہ پر تشدد اور قتل کرنے کے جرم میں 24 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ اس مقدمے کو بہت سے لوگوں نے خواتین کے حقوق کو مضبوط کرنے کے صدر کے وعدے کے امتحان کے طور پر بھی دیکھا۔
44 سالہ سابق وزیر اقتصادیات کوانڈِک بشمبایف کو پیر کو سپریم کورٹ نے قصوروار پایا اور سزا سنائی۔ اس کیس کی سماعت گزشتہ سات ہفتوں سے براہ راست نشر بھی کی گئی اور اس کو حکام کی جانب سے یہ پیغام دینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ اشرافیہ کے ارکان اب قانون سے بالاتر نہیں ہیں۔
چند سال قبل تیل کی دولت سے مالا مال وسطی ایشیائی ملک قزاقستان کے وزیر اقتصادیات کے طور پر کام کرنے والے اس شخص کو گزشتہ سال نومبر میں اپنی بیوی کو بے دردی سے مارنے کا مجرم پایا گیا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران، ملزم نے اپنی بیوی کو مارنے کا اعتراف تو کیا، لیکن اس نے اس پر تشدد کرنے یا اسے قتل کرنے کی منصوبہ بندی سے انکار کیا۔
اس کیس نے ملک میں گھریلو تشدد پر ایک وسیع بحث چھیڑ دی، جس کے بعد پارلیمنٹ نے گزشتہ ماہ گھریلو تشدد کو جرم قرار دینے والا قانون بھی منظور کیا۔ صدر قاسم جومارت توکایف نے کہا ہے کہ وہ خواتین کے بہتر حقوق سمیت ایک منصفانہ معاشرہ بنانا چاہتے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وسطی ایشیائی ملک میں چھ میں سے ایک عورت کو کسی مرد ساتھی کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق ملک میں ہر سال تقریباً 400 خواتین گھریلو تشدد سے ہلاک ہو جاتی ہیں۔ یہ اعداد و شمار زیادہ ہو سکتے ہیں کیونکہ بہت سے کیس رپورٹ نہیں ہوتے ہیں۔