ETV Bharat / international

اسرائیلی حملے کے بعد حسن نصر اللہ سے متعلق متضاد خبریں - Israel Attacks Hezbolla Headquarter - ISRAEL ATTACKS HEZBOLLA HEADQUARTER

اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں شدید نوعیت کا حملہ کر کے متعدد عمارتوں کو زمین بوس کر دیا ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس حملے کا مقصد حزب اللہ کے چیف حسن نصراللہ کو نشانہ بنانا تھا جن سے متعلق متضاد خبریں سامنے آ رہی ہے۔ حسن نصر اللہ سے متعلق ایرانی اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ الگ الگ دعوے کر رہے ہیں...

اسرائیل کا حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر طاقتور حملہ
اسرائیل کا حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر طاقتور حملہ (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 27, 2024, 10:52 PM IST

Updated : Sep 28, 2024, 11:21 AM IST

بیروت: اسرائیلی فوج نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے مبینہ 'مرکزی ہیڈکوارٹر' پر حملہ کیا، جہاں زبردست دھماکوں میں چھ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اس حملے میں آٹھ افراد جاں بحق اور 91 لوگ زخمی ہو گئے۔ تاحال ملبہ ہٹایا جا رہا ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اس حملے کے بعد حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ سے متعلق متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ایرانی ذرائع ابلاغ دعویٰ کر رہے ہیں کہ حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں بچ گئے ہیں اور انہیں قتل کرنے کی اسرائیلی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔ ایرانی ذرائع کے مطابق اس حملے میں حسن نصر اللہ سمیت حزب اللہ کی کسی بھی قیادت کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔

حزب اللہ اور لبنانی ذرائع ابلاغ کا بھی دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں شہری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ منہدم ہونے والی عمارتوں کا حزب اللہ سے کوئی تعلق تھا۔ لبنانی ذرائع کے مطابق ان حملوں میں مرنے والے عام شہری ہیں۔ ان حملوں میں کئی منزلہ عمارتوں کے ایک سلسلے کو نشانہ بنایا گیا جو تباہ ہو گئیں۔

دوسری طرف اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا غالب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی میڈیا سکیورٹی فورسز کے حوالے سے لکھ رہے ہیں کہ حزب اللہ نے ان عمارتوں کے نیچے اپنا ہیڈ کوارٹر بنا رکھا تھا اور اس حملے کا براہ راست نشانہ حسن نصر اللہ تھے۔ اسرائیلی ذرائع فوج اور حملے کی شدت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ اس میں نصر اللہ کے زندہ بچ جانے امکان بہت کم ہے۔ حالانکہ ان سے متعلق رپورٹوں کی باوثوق ذرائع سے اب تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے اس سے قبل ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اس ہفتے لبنان میں مرنے والوں کی تعداد 720 سے زائد ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں درجنوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ، لبنان کی سب سے مضبوط مسلح قوت نے حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے فوراً بعد اسرائیل پر راکٹ داغنا شروع کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ فلسطینیوں کی حمایت کا مظاہرہ ہے۔ اس کے بعد سے، یہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے، جس سے سرحد کے دونوں طرف دسیوں ہزار لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

ایک اسرائیلی سیکورٹی اہلکار نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حزب اللہ کے خلاف ممکنہ جنگ غزہ کی موجودہ جنگ کی طرح زیادہ دیر تک نہیں چلے گی، کیونکہ اسرائیلی فوج کے اہداف بہت کم ہیں۔

غزہ میں، اسرائیل نے حماس کی فوجی اور سیاسی حکومت کو ختم کرنے کا عزم کیا ہے، لیکن لبنان میں مقصد صرف حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ سرحد سے دور دھکیلنا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے جمعہ کے روز جنوب میں دو گھنٹے کے دوران درجنوں حملے کیے، جن میں سیڈون اور نباتیہ شہر بھی شامل ہیں۔ اس نے کہا کہ وہ حزب اللہ کے راکٹ لانچروں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اقوام متحدہ کی 2006 کی قرارداد کیا ہے، جس سے اسرائیل-حزب اللہ تنازعہ کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے؟
حزب اللہ نے آج اسرائیلی قصبے کریات عطا پر میزائل داغا، جنگ میں مہلوکین کی تعداد 700 سے تجاوز

بیروت: اسرائیلی فوج نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے مبینہ 'مرکزی ہیڈکوارٹر' پر حملہ کیا، جہاں زبردست دھماکوں میں چھ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اس حملے میں آٹھ افراد جاں بحق اور 91 لوگ زخمی ہو گئے۔ تاحال ملبہ ہٹایا جا رہا ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اس حملے کے بعد حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ سے متعلق متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ایرانی ذرائع ابلاغ دعویٰ کر رہے ہیں کہ حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں بچ گئے ہیں اور انہیں قتل کرنے کی اسرائیلی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔ ایرانی ذرائع کے مطابق اس حملے میں حسن نصر اللہ سمیت حزب اللہ کی کسی بھی قیادت کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔

حزب اللہ اور لبنانی ذرائع ابلاغ کا بھی دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں شہری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ منہدم ہونے والی عمارتوں کا حزب اللہ سے کوئی تعلق تھا۔ لبنانی ذرائع کے مطابق ان حملوں میں مرنے والے عام شہری ہیں۔ ان حملوں میں کئی منزلہ عمارتوں کے ایک سلسلے کو نشانہ بنایا گیا جو تباہ ہو گئیں۔

دوسری طرف اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا غالب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی میڈیا سکیورٹی فورسز کے حوالے سے لکھ رہے ہیں کہ حزب اللہ نے ان عمارتوں کے نیچے اپنا ہیڈ کوارٹر بنا رکھا تھا اور اس حملے کا براہ راست نشانہ حسن نصر اللہ تھے۔ اسرائیلی ذرائع فوج اور حملے کی شدت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ اس میں نصر اللہ کے زندہ بچ جانے امکان بہت کم ہے۔ حالانکہ ان سے متعلق رپورٹوں کی باوثوق ذرائع سے اب تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے اس سے قبل ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اس ہفتے لبنان میں مرنے والوں کی تعداد 720 سے زائد ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں درجنوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ، لبنان کی سب سے مضبوط مسلح قوت نے حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے فوراً بعد اسرائیل پر راکٹ داغنا شروع کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ فلسطینیوں کی حمایت کا مظاہرہ ہے۔ اس کے بعد سے، یہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے، جس سے سرحد کے دونوں طرف دسیوں ہزار لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

ایک اسرائیلی سیکورٹی اہلکار نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حزب اللہ کے خلاف ممکنہ جنگ غزہ کی موجودہ جنگ کی طرح زیادہ دیر تک نہیں چلے گی، کیونکہ اسرائیلی فوج کے اہداف بہت کم ہیں۔

غزہ میں، اسرائیل نے حماس کی فوجی اور سیاسی حکومت کو ختم کرنے کا عزم کیا ہے، لیکن لبنان میں مقصد صرف حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ سرحد سے دور دھکیلنا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے جمعہ کے روز جنوب میں دو گھنٹے کے دوران درجنوں حملے کیے، جن میں سیڈون اور نباتیہ شہر بھی شامل ہیں۔ اس نے کہا کہ وہ حزب اللہ کے راکٹ لانچروں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اقوام متحدہ کی 2006 کی قرارداد کیا ہے، جس سے اسرائیل-حزب اللہ تنازعہ کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے؟
حزب اللہ نے آج اسرائیلی قصبے کریات عطا پر میزائل داغا، جنگ میں مہلوکین کی تعداد 700 سے تجاوز

Last Updated : Sep 28, 2024, 11:21 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.