یروشلم: اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے ایک رکن نے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو سے اس سال کے آخر میں نئے انتخابات پر رضامندی کا مطالبہ کیا ہے۔ بینی گینٹز نے ایک نیوز کانفرنس میں یہ مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے انتخابات ضروری ہیں۔
حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کو آزاد کرانے میں نتن یاہو حکومت کی ناکامی سے حالیہ مہینوں میں اسرائیلی عوام دو حصوں میں تقسیم ہوئی ہے۔
اس ہفتے، یرغمالیوں کے خاندانوں نے نتن یاہو کے استعفیٰ اور نئے انتخابات کے مطالبات کو لے کر جاری ایک وسیع احتجاجی تحریک میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اس ہفتے نتن یاہو کی رہائش گاہ کے قریب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ہیں۔
اتوار کے روز سے ہزاروں اسرائیلی غزہ جنگ کے خلاف وسطی یروشلم میں حکومت مخالف مظاہرے کر رہے ہیں۔ ہزاروں اسرائیلی وسطی یروشلم میں جمع ہوئے اور حکومت مخالف مظاہرے میں شامل ہوئے۔ مظاہرین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے درجنوں افراد کی رہائی اور قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچے۔
گینٹز نے شیڈول سے دو سال پہلے ستمبر میں انتخابات کے لئے متفقہ تاریخ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنے میں بھی اچھا خاصہ وقت مل جائے گا۔
نتن یاہو نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد عہدہ چھوڑنے یا نئے انتخابات کرانے کے مطالبات کو بار بار مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو جنگ پر توجہ دینی چاہیے۔
7 اکتوبر کے بعد سے، نتن یاہو کی مقبولیت رائے عامہ کے جائزوں میں کم ہوئی ہے۔
حالانکہ گانٹز کا قبل از وقت مطالبہ نتن یاہو کے لیے خطرہ نہین ہے کیونکہ نتن یاہو کا حکومتی اتحاد گینٹز کی حمایت کے بغیر بھی پارلیمانی اکثریت برقرار رکھ سکتا ہے۔
نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی نے گینٹز پر سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انتخابی مہم ملک کو مفلوج کر دے گی اور جنگ کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی۔
یہ بھی ہڑھیں: