یروشلم: ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ میں فجر کی نماز کے وقت کم از کم 16 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ یہ گرفتاریاں لیلۃ القدر کے دوران پیش آئی ہیں۔
اس مقام پر کشیدگی عروج پر ہے۔ اسرائیلی حکام نے رمضان المبارک کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں مقیم فلسطینیوں کی اکثریت کو مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روک دیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 10 سال سے کم عمر کے بچے، 50 سال سے زائد عمر کی خواتین اور 55 سال سے زائد عمر کے مردوں کو اجازت نامہ کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہو گی۔
اسرائیلی پولیس نے کہا کہ انہوں نے یروشلم کے الاقصیٰ کمپاؤنڈ میں اشتعال انگیز نعرے لگانے کے الزام میں آٹھ فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
دریں اثنا اسلامی عسکریت پسند گروپ حماس نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے ’’فرائیڈے آف ریج فار فلسطین‘‘ میں شرکت کی اپیل کی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں نے حماس کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ انھیں پوچھ تاچھ کے لیے لے جایا گیا ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے چینل 13 ٹی وی نے کہا کہ کچھ نمازی حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔ چینل 13 ٹی وی اور قطری نیٹ ورک الجزیرہ دونوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے نمازیوں پر آنسو گیس کے گولے بھی داغے ہیں۔
مقامی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، غزہ جنگ کے باوجود یروشلم میں رمضان زیادہ تر پرامن طور پر گزرا ہے۔ واضح رہے غزہ جنگ میں 33,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: