یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں زمینی آپریشن کے لیے اگلے ہفتے کابینہ کی منظوری لیں گے، جہاں غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی اسرائیل کی بمباری کی وجہ سے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھتے ہوئے ہفتے کے روز کہا کہ وہ "رفح میں کارروائی کے آپریشنل منصوبوں بشمول شہری آبادی کے انخلاء" کی منظوری کے لیے آئندہ ہفتے کے آغاز میں اپنی کابینہ کا اجلاس طلب کریں گے۔ انہوں نے لکھا کہ "صرف فوجی دباؤ اور ٹھوس مذاکرات سے ہمارے یرغمالیوں کی رہائی، حماس کے خاتمے اور جنگ کے تمام مقاصد حاصل ہوں گے"۔
غزہ پٹی کا جنوبی شہر رفح ایک وسیع و عریض سب سے بڑا پناہ گزین کیمپ بن گیا ہے، جس کی گنجان آبادی تقریباً 1.4 ملین افراد پر مشتمل ہے جو فلسطینی انکلیو کے شمال میں واقع علاقوں سے اسرائیلی حملوں کے باعث نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے رفح میں زمینی کاروائی شروع کے اعلان پر اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے باعث "سنگین انسانی نتائج" ہوں گے۔
وہیں دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل حملہ کرنے سے پہلے رفح میں لاکھوں فلسطینیوں کو وہاں سے نکال لے گا، لیکن اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو رمضان المبارک کے دوران بھی حملے جاری رکھے جائیں گے۔ رمضان کا آغاز 10 مارچ کے قریب متوقع ہے۔ امریکہ اور عالمی برادری کے دیگر ارکان نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے منصوبے کے بغیر رفح پر حملہ نہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں:
- غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے: ڈبلیو ایچ او چیف
- رفح سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی میں حصہ نہیں لیں گے:اقوام متحدہ
- رفح پر اسرائیلی حملے کے خطرے کے درمیان عرب گروپ اور اقوام متحدہ نے کیا خبردار
- رفح سے متعلق جنوبی افریقہ کی درخواست عالمی عدالت سے مسترد، اسرائیل کو سابقہ حکم پر عمل کرنے کی ہدایت
- یورپی یونین نے غزہ کے شہر رفح پر حملے کے اسرائیلی منصوبے پر تشویش ظاہر کی
- شمالی غزہ میں خوراک کی ترسیل روک دی گئی، خطے میں قحط کا خطرہ بڑھا
واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر لگاتار بمباری اور جارحیت کے باعث اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق اور ہزارں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کا 80 فیصد غذائی بحران غزہ میں ہے۔