رفح، غزہ کی پٹی: اسرائیلی فورسز نے پیر کی صبح غزہ کی پٹی کے ایک گنجان آباد قصبے میں ایک بھاری حفاظتی اپارٹمنٹ پر دھاوا بولتے ہوئے دو یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا۔ اسرائیلی فوج کے اس فضائی آپریشن میں خواتین اور بچوں سمیت 60 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوگئے۔
اسرائیلی نے رفح پر آدھی رات کو فضائی حملے کیے۔ وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 67 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
القدرہ نے کہا کہ امدادی کارکن اب بھی ملبے میں لاشیں تلاش کر رہے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک صحافی نے رفح کے ابو یوسف النجار اسپتال میں کم از کم 50 لاشیں لائے جانے کی تصدیق کی ہے۔
رفح میں رہنے والے ایک فلسطینی محمد زغروب نے بتایا کہ اس نے ایک کالی جیپ کو شہر میں تیزی سے گزرتے ہوئے دیکھا جس کے بعد جھڑپیں اور شدید فضائی حملے شروع ہوئے۔
رفح کے کویتی ہسپتال سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج میں مردہ یا زخمی بچوں کو دکھایا گیا ہے۔ فوٹیج کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ ایک نوجوان کو ایک شیر خوار بچے کی لاش اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو ان کے بقول حملوں میں مارا گیا تھا۔
تقریباً 1.4 ملین لوگوں سے بھرے شہر رفح میں رات بھر بمباری نے تباہی مچا دی۔ یہاں وہ لوگ مقیم ہیں جو جنگ سے بچنے کے لیے اپنے گھر چھوڑ کر آئے ہیں۔
غزہ میں جاری اسرائیل کی جارحیت میں ابھی تک 28,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، 80 فیصد سے زیادہ آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ اس جنگ نے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو بتایا کہ اس جنگ میں 12,300 سے زائد فلسطینی بچے اور نوجوان جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں تقریباً 8400 خواتین بھی شامل ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مرنے والوں میں تقریباً 43 فیصد بچے اور نوجوان ہیں، اور خواتین اور نابالغ تین چوتھائی ہیں۔
اسرائیل نے حماس کے تقریباً 10,000 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن ابھی تک وہ اس ضمن میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کر پایا ہیں۔
اسرائیل نے رفح کو غزہ میں حماس کا آخری گڑھ قرار دیتے ہوئے اشارہ دیا ہے کہ اس کی زمینی کارروائی جلد ہی غزہ کی پٹی کے جنوبی کنارے پر واقع قصبے کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ نومبر میں جنگ بندی کے دوران درجنوں کی رہائی کے بعد تقریباً 100 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔ حماس کے پاس تقریباً 30 دیگر افراد کی باقیات بھی ہیں جو یا تو 7 اکتوبر کو مارے گئے تھے یا اسیری کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: